کرم ایجنسی؛ نقل مکانی کرنے والے قبائل کی واپس لوٹنے کے لیے شرائط


کرم ایجنسی؛ نقل مکانی کرنے والے قبائل کی واپس لوٹنے کے لیے شرائط

خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے خاندانوں نے علاقے میں واپس لوٹنے اور حکومت کی جانب سے جاری بحالی کے عمل کو مسترد کردیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قبائلی علاقوں سے اندرونِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد کا مطالبہ ہے کہ طالبان کے خلاف ہونے والے آپریشن کے سبب تباہ ہوجانے والے گھروں اور دکانوں کی دوبارہ تعمیر کے لیے حکومت انہیں فنڈزفراہم کرے.

اس کے ساتھ انہوں نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کی دھمکی بھی دی۔

ڈان نیوز کے مطابق اس حوالے سے قبائلی عمائدین نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، جس میں حاجی روح اللہ نے بتایا کہ پارہ چنار سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ہزار خاندان اپنے گھروں سے 11 سال سے بے دخل ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے اس مسئلے کی طرف کبھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہوجانے کے باعث قبائلی عوام کو عدالتوں تک رسائی حاصل ہے اور اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ اپنا یہ حق استعمال کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت قبائلی خاندانوں کو زبردستی ان کے گاؤں میں واپس بھیج رہی ہے، اور جو جانے کے لیے تیار نہیں، ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور ان کی زمینیں ضبط کرنے کی دھمکیاں دے کر خوفزدہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے قبائلی عوام سے متعلق حکومتی پالیسی کو ناانصافی پر مبنی قرار دیا۔

اس موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ جب کچھ لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے گھر مسمار کردیے گئے ہیں، اور وفاقی حکومت ان گھروں کی دوبارہ تعمیر کے لیے فنڈ جای کرنے کوتیار نہیں۔

پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کرم ایجنسی کے کچھ عمائدین مبینہ طور پر انتظامیہ سے ملی بھگت کر کےمتاثرہ خاندانوں کو واپس جانے پر مجبور کررہے ہیں، تا کہ ذرائع ابلاغ میں اپنی کارکردگی دکھا سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نقل مکانی کرنے والےخاندانوں کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ اپنے تباہ شدہ گھروں کو خود دوبارہ تعمیر کرسکیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری