الیکشن 2018ء کیلئے اصغریہ علم وعمل تحریک پاکستان کی پالیسی


الیکشن 2018ء کیلئے اصغریہ علم وعمل تحریک پاکستان کی پالیسی

پالیسی کے مطابق اگر کسی حلقے میں ایک سے زیادہ شیعہ امیدوار کھڑے ہوں، تو جو نظریہ ولایت فقیه کا قائل ہو، کردار میں بہتر ہو اور علم میں برتر ہو، اسے ووٹ دیا جائے۔ اگر کسی جگہ تکفیری (شیعہ کو کافر کہنے والے) گروپ کا کوئی امیدوار کھڑا ہو، تو اسکے مقابلے میں کوئی بھی دوسرا امیدوار ہو، اسکو ووٹ دیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان نے عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے چھ نکاتی تنظیمی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔ مرکزی صدر سید پسند علی رضوی کی جانب سے جاری کردہ پالیسی کے نکات مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان ایک تعلیمی اور تربیتی تنظیم ہے جس کا الیکشن 2018ء کے حوالے سے کوئی فعال کردار نہیں بنتا، اس لیے تنظیم کا کوئی رکن نہ تو الیکشن میں کھڑا ہوگا، نہ کسی کی الیکشن مہم چلائے گا اور نہ ورک کرے گا، البتہ ووٹ دے سکتا ہے۔

2۔ اگر الیکشن میں کوئی باکردار شیعہ امیدوار کھڑا ہو، خواہ اسکا الیکشن میں حصہ لینے والی کسی بھی جماعت کے ساتھ تعلق ہو، اس کو ووٹ دیا جائے۔

3۔ اگر کسی حلقے میں ایک سے زیادہ شیعہ امیدوار کھڑے ہوں، تو جو نظریہ ولایت فقیه کا قائل ہو، کردار میں بہتر ہو اور علم میں برتر ہو، اسے ووٹ دیا جائے۔

4۔ اگر کسی جگہ شیعہ امیدوار نہیں کھڑا ہوا، تو اس جگہ متعصب سنی امیدوار کے مقابلے میں غیر متعصب سنی امیدوار کو ووٹ دیا جائے گا۔

5۔ اگر کسی جگہ تکفیری (شیعہ کو کافر کہنے والے) گروپ کا کوئی امیدوار کھڑا ہو، تو اسکے مقابلے میں کوئی بھی دوسرا امیدوار ہو، اسکو ووٹ دیں۔

6۔ اگر تحریک (اصغریہ علم وعمل تحریک پاکستان) کا کوئی بھی رکن الیکشن میں کھڑا ہونا چاہے یا الیکشن مہم میں فعال کردار ادا کرنا چاہے، تو اسے تحریک کی بنیادی رکنیت سے استعفی دینا ہوگا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری