سعودی ولیعہد کو صہیونی پارلیمنٹ میں خطاب کی دعوت


سعودی ولیعہد کو صہیونی پارلیمنٹ میں خطاب کی دعوت

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، کنیسٹ کے ایک رکن نے سعودی ولیعہد سے مخاطب ہوکر کہا ہے کہ "اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ عرب راہنما شجاعت پر مبنی قدم اٹھائیں"۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق یہودی ریاست کے رکن پارلیمان “یوسی یونا” نے بنی سعود کے ولیعہد محمد بن سلمان کو مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرکے یہودی پارلیمان سے خطاب کرنے کی دعوت دی ہے۔

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہودی ریاست کی پارلیمان(کنیسٹ Knesset) کے رکن “یوسف “یوسی” یونا | Yosef “Yossi” Yona | יוסף “יוסי” יו ה” نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان (MBS!) سے مخاطب ہوکر کہا ہے کہ “اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ عرب راہنما شجاعت پر مبنی قدم اٹھائیں”۔

یونا نے ایم بی ایس سے کہا ہے کہ “مصر کے سابق صدر انورالسادات کی طرح کنیسٹ سے خطاب کریں”۔

غاصب ریاست کے رکن پارلیمان نے کہا: خطہ تناؤ بھری صورت حال میں گھرا ہوا ہے اور اس صورت حال نے مشرق وسطی کی دوبارہ تشکیل کے لئے مناسب ماحول فراہم کیا ہے”۔

یوسی یونا نے اپنے بقول “اعتدال پسند عرب ریاستوں” سے کہا ہے کہ اس بار پھر امن مذاکرات کے لئے “عرب امن منصوبے” پر غور کریں۔

دریں اثناء یہودی ریاست کے اخبار “اسرائیل الیوم” نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا کہ مصر، سعودی عرب، امارات اور اردن نے ٹرمپ کے منصوبے “صدی ڈیل” کو تسلیم کرلیا ہے۔

“صدی ڈیل” ـ جو بعض مبصرین کے بقول، درحقیقت “ٹرمپ ڈیل” ہی ہے ـ فلسطینیوں اور یہودی ریاست کے باہم اختلافات کے حل کے لئے منظر عام پر لائی گئی ہے لیکن اس میں فلسطینیوں کے حقوق کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے جبکہ یہ سازشی منصوبہ یہودی ریاست کے تمام تر مفادات کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

اس منصوبے کے تحت قدس شہر کو مکمل طور پر یہودی ریاست میں ضم کیا جائے گا، دوسرے ممالک میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی ملک واپسی کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار دیا جائے گا نیز دریائے اردن کے مغربی کنارے میں تعمیر شدہ یہودی بستیوں کو بھی یہودی ریاست میں ضم کیا جائے گا۔

اس منصوبے کے مطابق، مغربی کنارے کے باقی ماندہ علاقے فلسطین کی خود مختار اتھارٹی کی تشکیل کے لئے فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے گا۔ نیز غزہ اور سینا کے کچھ شمالی علاقوں پر بھی فلسطینیوں کی حکمرانی، کو تسلیم کیا جائے گا۔

اسی سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کوشنر (Jared Kushner) اور مشرق وسطی کے لئے امریکی خصوصی ایلچی جیسن گرینبلیٹ (Jason Greenblatt) نے 19 جون 2018 کو اردن اور مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا تا کہ عرب اور یہودی ریاستوں کے حکام سے بات چیت کرکے مذکورہ منصوبے کے نفاذ کے لئے حالات کو سازگار بنا دیں۔

صدی ڈیل کے منصوبے کو مسلمانوں اور فلسطینیوں کے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور غزہ سمیت فلسطین کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں اور یہودی ریاست کے گماشتوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔

مغربی ایشیا کے بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ صدی ڈیل نامی منصوبہ مقبوضہ فلسطین کے سلسلے میں امن کے سابقہ منصوبوں کی مانند، پیدائش سے قبل ہی مرا ہوا ہے کیونکہ اس میں فلسطین کے مظلوم عوام کے حقوق کو ملحوظ نہیں رکھا گیا ہے جبکہ فلسطینی عوام ستر سال سے اپنے وطن کی آزادی کے حق پر زور دے رہے ہیں اور اس کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری