پشاور اور مستونگ دھماکوں کے تانے بانے افغانستان میں فعال "را" سے جاملے


پشاور اور مستونگ دھماکوں کے تانے بانے افغانستان میں فعال "را" سے جاملے

حساس اداروں کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں ہونے والے دہشتگرد حملے  افغان صوبوں ننگرہار اور قندھار سے لانچ کئے گئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ان حملوں میں بھارتی ایجنسی را کے علاوہ افغان سیکورٹی سروس این ڈی ایس بھی شریک تھی۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سراج رئیسانی کے جلسے پر حملے میں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی ملوث ہیں۔

ان دہشتگرد گروپس نے خودکش بمبار کو بھارتی ایجنسی را اور افغان این ڈی ایس کی معاونت سے داعش سے خرید کر سراج رئیسانی کے جلسے پر لانچ کیا۔

حملے کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلیکن آرمی، داعش اور ٹی ٹی پی کے گروپ لشکر جھنگوی کی مشترکہ کاروائی تھی، مستونگ لشکر جھنگوی کا ایک گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں پر ان کے خلاف ملٹری آپریشن بھی ہو چکے ہیں، بلوچستان میں لشکر جھنگوی داعش سے جڑی دہشتگرد کاروائیوں میں ملوث ہوتی ہے، حملے میں مقامی سہولت کاری لشکر جھنگوی نے کی جس کا اہم سرغنوں میں رمضان مینگل کا نام بھی آتا ہے اور جنہیں الیکشن لڑنے کی کھلی چھوٹ بھی دی گئی ہے۔

92 نیوز کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں خیبر پختونخواہ میں ہارون بلور کے جلسے پر حملہ ٹی ٹی پی کی کاروائی نظر آ رہی ہے اس میں ان کی معاونت جماعت الاحرار نے کی ہے جبکہ جمعیت علماء اسلام(ف) کے رہنما اکرم درانی پر حملے میں بھی یہی گروپس ملوث نظر آتے ہیں، خیبر پختونخواہ میں داعش کی کاروائیوں کا آپریشنل ونگ جماعت الاحرار ہے۔

انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق قندھار میں پولیس چیف جنرل عبدالرزاق اچکزئی سے بھی بھارتی ایجنسی کے آپریٹرز کے حملے سے پہلے ملاقاتیں سپاٹ کی گئی۔

جہاں قندھار میں تعینات این ڈی ایس فیلڈ آپریٹو بھی موجود تھے اور ان کے ساتھ داعش کے کمانڈر بھی دیکھے گئے۔

جلال آباد میں قائم بھارتی کونسل خانے سے جڑے ایک سیف ہائوس میں ہارون بلور پر خودکش حملے سے پہلے را کے آپریٹرز سے جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی کے کمانڈروں کی ملاقات سپاٹ کی گئی جبکہ این ڈی ایس کے مقامی آپریٹرز کو بھی ہارون بلور حملے سے پہلے ایک دفعہ اس سیف ہائوس میں آتے دیکھا گیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری