خصوصی رپورٹ | لیگی چیئرمین کا اپنی پارٹی کی کارنر میٹنگ پر دھاوا؛ پولیس پر براہ راست فائرنگ + سند


خصوصی رپورٹ | لیگی چیئرمین کا اپنی پارٹی کی کارنر میٹنگ پر دھاوا؛ پولیس پر براہ راست فائرنگ + سند

مجھے تقریر کے لیئے زیادہ وقت کیوں نہیں دیا؟ ن لیگ کے چیئرمین کا ساتھیوں سمیت ن لیگ کی کارنر میٹنگ پر دھاوا ،پولیس پارٹی پر فائرنگ،  مقدمہ درج ، تین افراد غیر قانونی اسلحہ سمیت گرفتار ، چیئرمین فرار

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ 135 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر اور امیدوار صوبائی اسمبلی فیصل ایوب کھوکھر جناح بلاک اعوان ٹاون لاہور کے نزدیک کارنر میٹنگ کے سلسلہ میں موجود تھے کہ یونین کونسل 106 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین منظور حسین نے اپنے مسلح ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن کی کارنر میٹنگ پر دھاوا بول دیا اور علاقہ میں خوف و حراس پھیلانے کی غرض سے آتشیں اسلحہ کا بے دریغ استعمال شروع کر دیا۔

فائرنگ اتنی شدید تھی کہ کارکنان و علاقہ مکین خوف و حراس کا شکار ہو گئے۔ فائرنگ کی اطلاع پاکر جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو منظور حسین اور اسکے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس نے دلیری کے ساتھ مقابلہ کیا اور تین ملزمان کو بمع غیرقانونی آتشیں اسلحہ گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی جبکہ چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن منظورحسین موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس کے مطابق منظور حسین کی گرفتاری کے لیئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

خبررساں ادارہ تسنیم  نے ایف آئی آر کی فوٹو کاپی حاصل کر لی جو کہ قارئین ملاحظہ بھی فرما سکتے ہیں۔

نمائندہ تسنیم کی حاصل کردہ معلومات کے تحت منظور حسین  ماضی میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ وابستہ رہ چکا ہے اور علاقہ میں ایک بدمعاش کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ماضی میں شاید ہی کوئی الیکشن ہو جس میں ان صاحب کے کارندوں کی جانب سے اسی طرح کی حرکات سرانجام نہ دی گئی ہوں لیکن اس مرتبہ اپنی ہی پارٹی کی انتخابی مہم پر دھاوا بول دینا انتہائ ی مضحکہ خیز ہے۔  

ذرائع یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ چونکہ منظور حسین مسلم لیگ ن کی جانب سے خود کو ایم پی اے کا اہل ترین امیدوار گردانتا ہے لیکن پارٹی نے اسکی بجائے فیصل ایوب کھوکھر جو کہ مریم نواز کا قریبی ہے، کو ایم پی اے کا ٹکٹ دیا ہے لہذا علاقہ میں اپنا اثرورسوخ کم ہوتا دیکھ کر منظور حسین اس طرح کی غیرقانونی اور غیراخلاقی حرکات سرانجام دے رہا ہے۔ 

جبکہ دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جناح بلاک جہاں منظور حسین کی رہائش بھی ہے وہاں سے یہ کبھی بھی الیکشن میں کامیاب نہیں ہو سکا اور اسے ایک دوسرے علاقہ سے بلدیاتی نمائندہ بنوایا گیا ہے۔ علاقہ مکینوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں سیاسی سرپرستی کے باعث اس کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاسکی لیکن اب چونکہ حلقہ تبدیل ہو گیا ہے لہذا پہلی مرتبہ اس کے کارندوں پر پولیس نے کاروائی کی کوشش کی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس مرتبہ کیا ادارے قرار واقعی سزا دلوانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں؟
 
یہ بھی یاد رہے کہ چند ایک شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایہ گیا لیکن بوجہ خوف انہوں نے مقدمہ درج نہ کروانے میں ہی عافیت جانی ہے۔ علاقہ مکینوں نے یہ اپیل بھی کی ہے کہ جلد از جلد منظور حسین کو گرفتا کیا جائے تاکہ علاقہ میں خوف کے بادل چھٹ سکیں۔ چونکہ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے لہذا علاقہ مکینوں کو یقین ہے کہ پولیس ہمیشہ کی طرح اس بار بھی انکی حفاظت کرے گی اور بدقماش لوگوں سے ان کی جان و مال کا تحفظ کرے گی۔

یاد رہے کہ اس ماہ کی پچیس تاریخ کو پولنگ کے عمل میں رخنہ ڈالنے کی اور ووٹروں کو ڈرا دھمکا کر مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جا سکتی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری