صہیونی کینیسٹ میں نسل پرستانہ بل کی منظوری


صہیونی کینیسٹ میں نسل پرستانہ بل کی منظوری

صہیونی پارلیمنٹ نے اسرائیل کو خالصتاً یہودی ریاست قرار دیے جانے کے بل کو منظوری دے دی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گزشتہ روز جمعرات کی صبح کو اسرائیلی کینیسٹ میں ایک ایسے بل کو منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق، اسرائیل کو یہودی ملک قرار دیا گیا ہے اور فلسطین کی تمام سرزمین اس ملک کے یہودیوں سے مخصوص کر دی گئی ہے۔

اسرائیلی کینیسٹ میں منظور شدہ اس بل کے مطابق فلسطینیوں کو ان کے تمام شہری حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ نیز اسکولوں سے عربی زبان کے بجائے عبرانی زبان کو رسمیت دی جائے گی۔

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، بل کی حمایت میں 62اراکین پارلیمنٹ نے ووٹ دیے جبکہ مخالفت میں 55 ووٹ ڈالے گئے۔

اسرائیل ٹائمز کے مطابق، یہ بل اتوار کو صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر تعلیم نفتالی بنت کی جانب سے کینیسٹ میں پیش کیا گیا۔

منظور شدہ بل کی چند شقیں:

بنیادی اصول

۔ یہ سرزمین( مقبوضہ فلسطین) یہودیوں کے تاریخی وطن کے نام سے پہچانی جاتی ہے کہ جس میں اسرائیل نامی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
۔ اسرائیل دنیا کے تمام یہودیوں کی رہنے کی جگہ ہے۔
۔ یہودیوں کو مکمل حق ہے کہ وہ اسرائیل میں اپنی سرنوشت کو خود ایک شہری ہونے کے عنوان سے متعین کریں۔

حکومت کی علامتیں

اس ملک کا نام اسرائیل رہے گا۔

اس کا پرچم سفید دو نیلی لکیروں اور بیچ میں داؤود ستارے کے ساتھ ہو گا۔

اس ملک کا دار الحکومت قدس ہو گا۔

زبان
سرکاری زبان عبرانی ہو گی۔

عربی زبان استثنائی موارد میں استعمال کی جائے گی۔

تمام یہودی آزاد ہیں جب بھی اس سرزمین میں ہجرت کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ بل کے خلاف پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی اور پرچیاں پھاڑی گئیں جبکہ متنازع بل کی منظوری پر جگہ جگہ احتجاج بھی کیا جارہاہے۔اسرائیلی عرب ارکان پارلیمان نے اس بل پرتنقید کی ہے۔ اسرائیل کی نوے لاکھ آبادی میں سے صرف بیس فیصد آبادی اسرائیلیوں کی ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری