سینیٹ اجلاس میں گرما گرم بحث؛ انتخابات کی شفافیت پر سوالات کی بوچھاڑ


سینیٹ اجلاس میں گرما گرم بحث؛ انتخابات کی شفافیت پر سوالات کی بوچھاڑ

سینیٹ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ نے انتخابات کی شفافیت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جب کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایوان بالا کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پر برس پڑے۔ رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، الیکشن شفاف کیسے ہوں گے، فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کیوں تعینات کیا جارہا ہے، اگر انجینئرڈ الیکشن ہوئے تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، الیکشن میں ٹیسٹ ٹیوب بے بیز پیدا کرنے کوشش کی گئی تو ملک پر برے اثرات پڑیں گے۔

رضا ربانی نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو یہ بات نظر نہیں آ رہی کہ دو بڑی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، امیدواروں کو بلایا جا رہا ہے کہ انتخابی مہم چھوڑیں نیب آفس آکر بیٹھ جائیں، بعض اخبارات کو مخصوص علاقوں میں تقسیم نہیں کیا جارہا کیا الیکشن کمیشن کو یہ نظر نہیں آ رہا، پاکستانی قوم الیکشن کمیشن سے جواب مانگتی ہے، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو چکے، شاہد خاقان عباسی کی کارنر میٹنگ پر بھی پتھراؤ ہوا، الیکشن کمیشن ایسے خاموش رہا جیسے اس کو کہیں سے کچھ کہا جا رہا ہو۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق رضا ربانی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بینک کے عملے کو کس بنیاد پر پولنگ اسٹاف تعینات کیا ؟ مسلح افواج کو طلب کرنے کا ضابطہ اخلاق یا قواعد و ضوابط کیا ہیں؟، الیکشن کمیشن پہلے کہتا رہا کہ فوجی جوان پولنگ اسٹاف کے باہر ہی تعینات ہوں گے، تو اب انہیں فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات کرنے کی فیصلے کی کیا وجہ ہے؟ کس شق کے تحت الیکشن کمیشن نے کالعدم تنظیموں اور فورتھ شیڈول پر موجود لوگوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت دی ؟، وہ لوگ جن کے اوپر مقدمات ہیں کیا انکا ریکارڈ الیکشن کمیشن نے منگوایا تھا؟۔

اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ حالات بہتر نظر نہیں آ رہے، انتخابات اور ملک دو راہے پر کھڑے ہیں، آپ مسلح تنظیموں کو مین اسٹریم میں لاکر پاکستان میں تفریق پیدا کر رہے ہیں، جب وہ لوگ ایوان میں آگئے تو یہاں کیا بحث ہوا کرے گی؟ کالعدم تنظیمیں ایوان میں آگئیں تو وہ لوگ مین اسٹریم میں آجائیں گے، اگر وہ لوگ یہاں آگئے تو پھر یہاں کس کو سانس لینے کی اجازت ہوگی؟ نگراں صوبائی وزیر داخلہ پنجاب کو فوری استعفی دے دینا چاہئے۔

ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نگران حکومت جواب دے کسی کے ساتھ لاڈلے اور کسی کے ساتھ سوتیلوں والا سلوک کیا جارہا ہے، عمران خان کو نیب نے ہیلی کاپٹر کیس میں اور انسداد دہشت گردی عدالت نے دھرنا کیس میں حاضری سے استثنیٰ دیا، اگر لاڈلے کو استثنی مل سکتا تو حنیف عباسی کو کیوں نہیں مل سکتا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھارتی اخبار میں پیش گوئی کی کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی نشستیں بڑھ جائیں گی، حسن عسکری کو استعفیٰ دینا چاہئے۔

پرویز رشید نے کہا کہ حنیف عباسی  کے خلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سنایا جارہا ہے، جس کیس کا فیصلہ سات سال میں نہیں ہو سکا کیا الیکشن سے چند روز قبل فیصلہ دینا ضروری ہے، شیخ رشید کی شکست کو دیکھتے ہوئے حنیف عباسی کیس کا فیصلہ دیا جارہا ہے، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب کو سینیٹ طلب کر کے سوالات کے جواب لینے چاہئیں۔

راجہ ظفرالحق نے کہا کہ نگراں حکومت الیکشن میں فریق ہے جو خاص نتیجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے، نگراں حکومت میں عقل کی خاصی کمی ہے، وہ نوازشریف کی آمد پر تشدد کے واقعات میں کیوں ملوث ہوئی؟، اس الیکشن میں عوامی رائے کا اظہار نہیں ہورہا اور الیکشن کمیشن کے پاس قطعا کوئی اختیارات نہیں۔

مسلم لیگ ن کی سعدیہ عباسی نے حسن عسکری کے بھارتی اخبار میں شائع بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اخبار میں حسن عسکری کا بیان شائع ہوا کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی نشستیں بڑھیں گی اور مسلم لیگ ن کی کم ہوں گی، ہم ملک میں صاف شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، حسن عسکری کا ایجنڈا واضح ہے، چیف الیکشن کمیشنر اس بیان کا نوٹس لیں۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے بلوچستان میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بعض اضلاع میں انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے آپس میں روابط بھی منقطع ہوگئے ہیں، ہم نے اس طرح کے انتخابات تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھے، اگر نتائج بنا دیئے گئے ہیں تو ہمیں بتا دیں کہ آپ گھر بیٹھ جائیں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پی ٹی اے کو انٹرنیٹ بحال کرنے کی ہدایت کردی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری