انتخابات 2018،سرکاری نتائج جاری، پی ٹی آئی کو 110 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل


انتخابات 2018،سرکاری نتائج جاری، پی ٹی آئی کو 110 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 95 فیصد نتائج جاری کردیے، جس کے مطابق مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کو 110 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے۔

تسنیم نیوز: الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں 110، پنجاب میں 118، سندھ میں 20، خیبرپختونخوا میں 66 اور بلوچستان میں 4 نشستیں حاصل کیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی حریف اور سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) مرکز میں دوسرے نمبر پر رہی اور قومی اسمبلی میں 63، پنجاب میں 127، خیبرپختونخوا میں 5 اور بلوچستان میں صرف ایک نشست حاصل کرسکی جبکہ سندھ میں مسلم لیگ (ن) ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی۔

الیکشن کمیشن کے جاری نتائج کے مطابق گزشتہ انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) حالیہ انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہی اور اس نے قومی اسمبلی کی 42، پنجاب میں 6، سندھ میں 71 اور خیبرپختونخوا میں 4 نشستیں حاصل کیں جبکہ بلوچستان میں پی پی پی کو ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس وقت تک جاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 19، پنجاب کی 6، سندھ کی 11، خیبرپختونخوا کی 2 اور بلوچستان کی 5 نشستوں کے نتائج ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا اور پانچوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اپنی روایتی نشستیں ہی ہار گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آبائی حلقے لاڑکانہ این اے-200 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے راشد سومرو کو ہرا کر کامیاب رہے۔

ان کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی چارسدہ کے اپنے آبائی حلقے این اے-24 میں پی ٹی آئی کے فضل محمد خان سے 23 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہارے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف بھی 4 نشستوں میں سے بمشکل لاہور کی نشست پر کامیاب ہوسکے، باقی کراچی، سوات اور ڈیرہ غازی خان سے انہیں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک اور رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد لغاری کو ان کے آبائی حلقے میں پی ٹی آئی کی زرتاج گل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

اسی فہرست میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا نام بھی شامل ہے، جو لوئر دیر کے علاقے کی روایتی نشست پر اپنے حریف پی ٹی آئی کے محمد بشیر کے ہاتھوں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ان کے ووٹوں کا فرق تقریباً 20 ہزار رہا۔

ادھر چوہدری نثار علی خان جو 1985 سے مسلسل قومی اسمبلی کا حصہ تھے، 23 سال بعد انتخابات میں ناکام رہے، انہوں نے حلقہ این اے-59 اور 63 سے الیکشن میں حصہ لیا اور دونوں ہی نشستوں پر انہیں تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے شکست دی، واضح رہے کہ چوہدری نثار پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے جیپ کے نشان پر الیکشن لڑ رہے تھے۔

ان کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی 2 حلقوں سے الیکشن لڑا اور دونوں ہی میں ناکامی کا سامنا کیا، انہیں اسلام آباد میں عمران خان جبکہ مری سے پی ٹی آئی کے صداقت عباسی نے شکست دی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری