افغان علماء کا مشترکہ بیان؛ خود کش بمبار حکومت کی نگرانی میں منتقل ہورہے ہیں

افغان علماء کا مشترکہ بیان؛ خود کش بمبار حکومت کی نگرانی میں منتقل ہورہے ہیں

افغانستان کے متعدد علمائے دین نے کابل میں منعقدہ ایک اجلاس میں وضاحت کی کہ ملک کے مختلف علاقوں سمیت اہم اداروں اور وزارتوں پر خود کش بمباروں کی منتقلی خود حکومتی نمائندوں کے تعاون سے انجام پاتی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جید علمائے دین نے ملک میں جاری بد امنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ حکومت قانون کی بالادستی کے بجائے عوام کیلئے مشکلات پیدا کررہی ہے۔

اجلاس میں افغانستان کے معروف عالم دین "مولوی معصوم الدین رحمانی" نے کہا کہ کابل حکومت کے ہاتھ کرپشن سے آلودہ ہیں اور حتی خود کش بمبار بھی خود حکومتی نمائندوں کے تعاون سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کئے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی نمائندے حتی اہم اداروں اور وزارتوں پر خود کش بمباروں کی منتقلی میں تعاون کررہے ہیں کیونکہ سوال اٹھتا ہوتا ہے کہ یہ حملہ آور ان کے تعاون کے بغیر اتنے اہم مراکز تک کیسے رسائی حاصل کرسکتے ہیں؟

اسی طرح مولوی سنت اللہ رحیمی نے وضاحت کی کہ ملک میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی ہے جبکہ اس کا مقابلہ کرنا اب عوام یا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے اینٹی نارکوٹکس وزارت تشکیل پائی ہے اس وقت سے منشیات اور نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں خاطر خواہ اجافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

مولوی رحیمی نے کہا کہ ملک میں اخلاقی اور اداروں کی کرپشن معمول بن چکی ہے  مختلف اداروں بے ضابطگیاں معاشرے میں کرپشن اور پشماندگی کا سبب بنی ہوئی ہیں۔

  خیال رہے کہ افغان پارلیمنٹ کے بعض نمائندوں نے عرصہ قبل کابل حکومت کے متعدد حکام پر داعش کی حمایت الزام لگایا تھا۔

افغانستان کے دفاعی تجزیہ کار اور سابق جرنیل "جاوید کوہستانی" نے تسنیم کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا تھا کہ صدارتی محل اور اشرف غنی کی ٹیم داعش کی موجودگی سے متعلق بحث کو بہت کم ہی تسلیم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ داعش کی معاونت میں حکومتی نمائندوں کے علاوہ افغان سیکورٹی کونسل کے بعض حکام بھی ملوث ہیں۔

داعش اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کابل حکومت طالبان کے مقابلے میں براہ راست داعش کی مدد کررہی ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری