افغانستان؛ نیٹو نے پھر "غلطی سے" پولیس سمیت 17 عام شہریوں کا خون کردیا


افغانستان؛ نیٹو نے پھر "غلطی سے" پولیس سمیت 17 عام شہریوں کا خون کردیا

ماہرن کا کہنا ہے کہ جدیدترین ٹیکنالوجی اور اسلحے کے باوجود امریکی اور نیٹو فورسز افغانستان اور شام میں نہتے شہریوں کو کیسے مار سکتی ہے، کیا ان کے "غلطی سے حملے" یونہی جاری رہیں گے اور بے حس مسلمان حکمران تماشائی بن کر صرف دیکھتے رہیں گے؟

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان کے مختلف صوبوں میں ملٹری چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے اور نیٹو کی فضائی کارروائی میں غلطی سے پولیس کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں خواتین سمیت 17 اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔

افغانستان کے مغربی صوبے فراہ کے گورنر کے ترجمان محمد ناصر مہری کا کہنا تھا کہ بالابلوک کے علاقے میں طالبان نے ملٹری چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی فضائی کارروائی میں طالبان کے 19 جنگجو بھی مارے گئے اور 30 زخمی ہوئے۔

افغانستان کے مشرقی صوبے کے کونسل ممبر حسیب اللہ استنکزئی کا کہنا تھا کہ صوبے لوگر کے علاقے پلی عالم کے قریب فائرنگ کے تبادلے میں 4 خواتین جاں بحق ہوئیں اور 4 بچے زخمی ہوگئے۔

لوگر میں ہی طالبان نے پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ کیا جہاں مسلح جھڑپ ہوئی جس پر پولیس نے مزید امداد طلب کی۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے نائب نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ نیٹو کی جانب سے مذکورہ علاقے میں فضائی کارروائی کی گئی لیکن غلطی سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 9 اہلکار ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیٹو اور افغان حکومت نے اس واقعے کے خلاف مشترکہ کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

نیٹو ترجمان لیفٹننٹ کرنل مارٹن او ڈونیل نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز کے ساتھ تعاون کے لیے فضائی کارروائی کی گئی تھی۔

قبل ازیں طالبان نے گزشتہ روز غزنی میں پولیس پر حملہ کیا تھا جہاں 4 اہلکار ہلاک اور دیگر 5 زخمی ہوگئے تھے۔

5 اگست کو افغانستان کے مشرقی حصے میں طالبان کے خود کش حملے میں نیٹو فورسز کے 3 اہلکار ہلاک اور افغان نیشنل آرمی کے 2 اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا تھا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجیوں کو افغانستان میں قیام کی اجازت ملی۔

طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3 ہزار ایک سو 88 افغان شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری