پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہے، قرضوں کی مد میں ہر روز 6 ارب روپے سود ادا کر رہے ہیں، عمران خان


پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہے، قرضوں کی مد میں ہر روز 6 ارب روپے سود ادا کر رہے ہیں، عمران خان

عمران خان کا کہنا ہےکہ پاکستان میں جس طرح خرچہ ایک حکمران طبقہ کر رہا ہے دنیا میں کہیں اور نہیں ہوتا، ہم نے ایسے ایسے منصوبے شروع کررکھے ہیں جن کے لئے قرضے لینے پڑے، اورنج اور میٹرو ٹرین منصوبوں پر قرضے لے کر اس پر سود بھی دے رہے ہیں، پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہے اور ہم قرضوں کی مد میں ہر روز 6 ارب روپے سود ادا کر رہے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں سرکاری ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں خود کو بدلنا ہے، اگر ہم نے خود کو تبدیل نہ کیا تو اللہ ہمارے حالات کو تبدیل نہیں کرے گا، قیام پاکستان سے لے کر آج تک غلامی کی سوچ سے نہیں نکل سکے، ہم نے آج تک پاکستان میں انگریزوں کے نظام کو ہی تبدیل نہیں کیا، گورے نے ہندوستان کے پیسوں سے شاہانہ طرز زندگی اپنایا تھا اور ہمارے حکمران طبقے نے بھی گوروں کی روایات کو اپناتے ہوئے غریب کے پیسے پرعیاشی کی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر ہمارے حکمران طبقے نے غریب کے پیسے پر عیاشی کی اور گورے کی روایت کواپنایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو کبھی اتنے چیلنجز نہیں تھے جو آج ہیں، لیکن میرا ایمان ہے کہ دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں، ناممکن کو ممکن بنانے کے لیے انسان کو خود کو بدلنا پڑتا ہے، ہمیں انگریز کے دور کی سوچ کو تبدیل کرنا ہے، سیاستدانوں،عوام اور بیوروکریسی نے خود کو بدلنا ہے، مجھے پوری دنیا نے ساری زندگی ہر موقع پر کہا کہ تم کامیاب نہیں ہوسکتے لیکن میں نے سب کردکھایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سارا مسئلہ کرپشن کا ہے، اداروں میں بڑی سطح کی کرپشن ہے، پیسے چوری کرنےکے لیے ادارے تباہ کر دیےگئے، تیسری دنیا کے ممالک اس لیے غریب ہیں کیوں کہ وہاں کرپشن ہے، گورننس کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری نہیں آتی، اگر ہم نے گورننس اسٹرکچر ٹھیک کر لیا تو قوم بہت اوپر جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی کسی بھی سیاست جماعت سے وابستگی ہو مجھے کوئی لینا دینا نہیں، مجھے صرف کام سے غرض ہے، کچھ لوگ گھبرائے ہوئے ہیں، لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں آپ ایک موقع لیں میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، ہم بیوروکریسی کو تحفظ فراہم کریں گے اور سیاسی مداخلت سے بچائیں گے، غلطیوں سے کوئی شخص پاک نہیں، مجھ  سے بھی غلطیاں ہوئیں، بیورو کریٹس سے بھی ہوسکتی ہیں۔  بیوروکریٹ جب تک کام نہیں کریں گے ہمارا ریفارم پروگرام رہ جائے گا، جب تک سرکاری افسران پالیسی پرعملدرآمد نہیں کرائیں گے ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔ تھوڑا سا مشکل وقت برداشت کریں، مشکل وقت زیادہ دیر تک نہیں ہوتا، 2 سال بعد تنخواہ دار طبقے کو بڑی بڑی تنخواہیں دیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری