لاہور میں ٹرانسپورٹ سہولیات اور خوبصورت مناظر+ ویڈیو


لاہور میں ٹرانسپورٹ سہولیات اور خوبصورت مناظر+ ویڈیو

لاہور پاکستان کے ان دو تین شہروں میں شمار ہوتا ہے جہاں ٹرانسپورٹ کی سہولیات باآسانی میسر ہیں کوئی بھی شخص 24 گھنٹے ٹرانسپورٹ کا انتظام آسانی سے کر سکتا ہے، جبکہ پاکستان کے بیشتر شہروں میں اس طرح کی ٹرانسپورٹ سہولیات نہیں پائے جاتے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،لاہور میں نقل و حمل (ٹرانسپورٹ) کے بیشتر ذریعے موجود ہیں جن میں بس،رکشہ اور ٹیکسی شامل ہیں۔تقریباََ 75 فیصد شہریوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس اپنی گاڑیاں موجود ہیں۔لاہور میں زیادہ تر سڑکوں کا مسئلہ بھی نہیں ہوتا اور ٹریفک کے لیے بھی انتظامات موجود ہیں۔

لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کو 1984ء میں قائم کیا گیا تاکہ لوگوں کی ٹریفک مسائل کو حل کیا جاسکے۔ 2013ء میں لاہور میٹرو بس کا نظام بھی متعارف کرایا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو بہت سے سہولیات فراہم کئے گئے،اور جس سے سفر میں بہت آسانی پیدا ہوئی۔ لاہور میں آنے والے سیاحوں بھی اس سے مستفید ہوئے۔میٹروبس کا پہلا ٹریک 27 کلومیٹر طویل ہے اور یہ جاگوماتا سے شروع ہوکر شاہ درہ پر اختتام پزیر ہوتا ہے۔عموماََ یہ 27 کلومیٹر کا سفر تقریباََ 55 منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔

لاہور میٹرو یا لاہور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم ایک ہلکی ریل نقل و حمل کا لاہور کے لیے نظام تھا۔ نظام پہلے 1991ء میں تجویز کیا گیا اور 1993ء میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ منصوبے بعد ازاں 2005ء میں ترک کر دیا کیا۔ 2012ء میں حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میٹرو منصوبہ کو ترک کر دیا گیا اور اسکی جگہ لاہور میٹرو بس جس میں نسبتا کم سومایہ کاری درکار تھی اپنایا گیا۔

2015ء میں حکومت پنجاب نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی معاونت سے 1.6 ارب ڈالر کا منصوبہ کے طور پر لاہور میٹرو کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اورنج لائن (لاہور میٹرو) 27.1 کلومیٹر (16.8 میل) طویل ہو گی جس میں اس کا 25.4 کلو میٹر (15.8 میل) حصہ مرتفع ہو گا۔ 

اورنج لائن لاہور میٹرو کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا ریپڈ ٹرانزٹ ٹرین نظام ہے۔ اورنج لائن لاہور میٹرو کی پہلی لائن ہو گی۔ اس کے مالی اخراجات اور تعمیر پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی حکومت کرے کی۔

 

 

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری