11 سال بعد پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا


11 سال بعد پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا

پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑاملک بن جائے گا۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام فیملی پلاننگ سے متعلق پینل ڈسکشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے طبی ماہر کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے شعبے میں حکام کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے اگر 2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر آگیا تو ملک کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ’اس وقت آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے، اگر ملک کی آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑ ا ملک بن جائے گا۔‘

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں باقاعدہ فیملی پلاننگ کی کمی ہے اور اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی سمت درست نہیں۔

خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق پینل ڈسکشن میں سندھ گورنمنٹ کوسٹڈ امپلیمینٹیشن پلان (سی آئی پی) کے ڈاکٹر طالب لاشاری، ڈاکٹر شیرشاہ سید، ڈاکٹر منہاج قدائی، پروفیسر لبنیٰ بیگ، ڈاکٹر اشفاق شاہ اور ڈاکٹر نگہت شاہ پینل میں شریک تھے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ فیملی پلاننگ سے متعلق ناقص اقدامات کی وجہ سے فیملی پلاننگ میں 34 فیصد کمی آئی جو گزشتہ برس 35 فیصد تھی۔

پینل ڈسکشن کے شرکا نے خواتین کی تعلیم پر زور دیا،انہوں نے کہا کہ عدم آگاہی کی وجہ سے 35 فیصد خواتین دورانِ حمل انتقال کرجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بچوں کی شرح اموات 10 فیصد ہے جو دیگر پڑوسی ممالک کی نسبت زیادہ ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں صرف 9 فیصد افراد ہی فیملی پلاننگ سے متعلق سوچتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق عدم آگہی کے بغیر بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے طے کردہ مقاصد کو پورا نہیں کیا جاسکتا,انہوں نے آبادی میں اضافے کی اہم وجہ کم عمری کی شادیوں کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اکثر افراد فیملی پلاننگ سے متعلق سوچتے ہی نہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں بیٹے کی خواہش بھی آبادی بڑھنے کی اہم وجہ ہے۔

پینل میں شریک ماہرین کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق ابہام اور بے جا تشویش بھی بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے میں اہم رکاوٹیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے 54 فیصد بچے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں جنہیں بعد میں صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تاہم ملک کی 75 فیصد آبادی فیملی پلاننگ سے آگاہ ہے جس میں 50 فیصد خواتین شامل تھیں لیکن بہتر خاندانی منصوبہ بندی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

پینل میں موجود طبی ماہر کا کہنا تھا کہ ’ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ماؤں اور نومولو بچوں کی شرح اموات اور غربت میں پڑوسی ممالک کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ آبادی میں اضافے کی وجہ سے تعلیمی بنیادوں پر بھی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ 2 کروڑ 50 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔‘

ماہرین کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے تعلیم اور صحت کے شعبوں کے مسائل میں اضافہ ہوا اوراسی وجہ سے ملک میں سماجی مسائل میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے طے کردہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے میڈیکل کالجوں کی طالبات کے لیے باقاعدہ ورکشاپس اور سمینارز کرانے چاہئیں۔

ان آگاہی سیمینارز سے دوسرے کالجوں کے طلبا بھی مستفید ہوں گے اور انہیں بھی خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت سے متعلق آگاہی حاصل ہوگی۔

پاکستان میں مڈوائف کی اہمیت سے متعلق ماہرین کا کہنا تھا کہ مڈوائف تربیت یافتہ ہونی چاہیے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری