آل سعود سے امریکی وزیرخارجہ کی ملاقات، جمال خاشقجی کے قتل پر تبادلہ خیال


آل سعود سے امریکی وزیرخارجہ کی ملاقات، جمال خاشقجی کے قتل پر تبادلہ خیال

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پرسعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی بادشاہ ملک سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پرسعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی بادشاہ ملک سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب پرانے اور مضبوط اتحادی ہیں، ہم اپنے چیلنجز کا ملکر سامنا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ   ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی پراسرار گمشدگی کے بعد استنبول میں قائم سعودی قونصل خانہ سے ثبوت مٹادئیے گئے ہیں۔

 غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی بادشاہ، ولی عہد اور وزیر خارجہ عادل الجبیر سے ملاقات کی۔

 پومپیو کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے فوری جوابات اور مکمل، شفاف اور بروقت تفتیش کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اس ملاقات سے سعودی عرب پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

 دوسری جانب ترکی اور سعودی عرب کی خصوصی تفتیشی ٹیموں نے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں نو گھنٹے سے زیادہ دیر تک تفتیشی عمل جاری رکھا، ترک فوجداری تفتیش کے دس ماہرین قونصل خانے میں چھان بین کے سلسلے میں مصروف رہے، منگل کی علی الصبح پہلے ترک اور پھر سعودی تفتیشی ٹیم قونصل خانے سے باہر آئی۔

 امریکی چینل سی این این اور اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت عنقریب جمال خاشقجی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

ترک پولیس کے پہلی مرتبہ سعودی قونصل خانے میں داخلے کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم جلد سے جلد نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ تحقیقات میں بہت سی اشیاء جیسے کہ زہریلے مواد اور وہ مواد جسے مٹادیا گیا اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

امریکی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ شاید سعودی اس بات کو ماننے کی تیاری کر رہے ہیں کہ مسٹر خاشقجی سعودی ایجنٹس کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کے دوران مارے گئے۔

ترک حکام کا دعویٰ ہے کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا جبکہ سعودی حکام تاحال اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیر کو سعودی عرب کے شاہ سلمان سے فون پر اس معاملے پر گفتگو کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے پیچھے کچھ ʼبدمعاش قاتل بھی ہو سکتے ہیں۔

 شاہ سلمان سے گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ سعودی حکومت اس بات سے بالکل لاعلم ہے کہ خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا انہوں نے سعودی عرب کے شاہ سلمان سے بات کی لیکن انھوں نے اس بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا کہ ’ہمارے سعودی شہری‘ کے ساتھ کیا ہوا۔

 دوسری جانب سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں آخری بار دیکھے جانے کے بعد ترکی کی پولیس کو پہلی بار سعودی قونصل خانے کے اندر رسائی دی گئی۔

 ترک پولیس سعودی حکام کے قونصل خانے کے اندر جانے کے ایک گھنٹے بعد عمارت میں داخل ہوئی تاہم صحافیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ترک اہلکاروں کے عمارت میں داخلے سے چند گھنٹے قبل صفائی کے عملے کو اندر جاتے دیکھا۔

 صحافی رجیب سویلو نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ترک پولیس کے معائنے کے لیے آمد سے قبل سعودی قونصل خانے میں ایک مشکوک پیش رفت یہ ہوئی کہ اس عمارت کے اندر صفائی کرنے والے ملازموں کو جاتے دیکھا گیا جہاں خاشقجی غائب ہوئے تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری