سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش


سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش

احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،  نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ وکیل صفائی خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

واجد ضیاء نے کہا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسن نوازنے کہا کمپنی01-2002 کے درمیان بنی جب خاندان جلا وطن تھا، حسن نوازنے کنفرم کیا 6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ کی ٹرانزیکشن کیپیٹل ایف زیڈ ای کوکی۔

واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نوازکے مطابق مخصوص حالات کے باعث قرض اسی رات واپس دیا گیا، حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن کی پراپرٹی خسارے میں فروخت کرنا پڑی۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن نے کیپیٹل ایف زیڈای کوقرض واپس نہیں کیا، حسن نوازنے کہا وہ دبئی میں جائیداد خریدنا چاہتے تھے۔

استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دبئی میں جائیداد کے لیے کیپیٹل ایف زیڈ ای کو6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ دیے۔

عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کہ آپ نے جبل علی فری ذون اتھارٹی سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نوازشریف نے تنخواہ لی ؟ جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ میں نے جو دستاویز پیش کی ہے کہ وہ یہی ہے کہ تنخواہ لی گئی ہے۔

عدالت میں گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کمپنی سے تنخواہ کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپٹیل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری