کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ، ایک ہزار سے زائد غیرقانونی دکانیں مسمار


کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ، ایک ہزار سے زائد غیرقانونی دکانیں مسمار

پاکستان کے سب سے بڑے اور صنعتی شہرِ میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن مزید تیز کرتے ہوئے شہر کے قدیم علاقے صدر میں واقع مشہور و معروف ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں واقع 4 مارکیٹوں میں ایک ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کردیا گیا۔

حکومت نے تجاوزات کے خلاف حالیہ آپریشن سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن(کے ایم سی) نے دیگر حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر شروع کیا جس میں انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔

پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران کوئی خاص مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی سوائے ایک دکاندار کے جس نے احتجاجاً اپنی دکان کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین سے مذاکرات کیے جس کے بعد انہوں نے دھرنا ختم کردیا۔ دوسری جانب دکانداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ انتظامیہ نے کمشنر کراچی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتےکی خلاف ورزی کی جس کے تحت دکانداروں کو اتوار کی دوپہر تک اپنا سامان منتقل کرنا تھا۔

مذکورہ آپریشن کے بعد صدر میں واقع کپڑے، خشک میوہ جات اور پرندوں کی مارکیٹ اب نہیں رہیں۔

کے ایم سی انتظامیہ نے ہفتے کی رات اس آپریشن کے لیے پولیس اور رینجرزاہلکاروں کی کثیر تعداد کے ہمراہ بھاری مشینری مارکیٹ پہنچا دی تھی۔

جس کے بعد صبح 7 بجے سے ایمپریس مارکیٹ جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا، انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہزار 43 دکانیں مسمار کی ہیں۔

کے ایم سی کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات بشیر احمد صدیقی کا کہنا تھا ایمپریس مارکیٹ کو 15 روز کے اندر اس کی اصل حالت میں بحال کردیا جائے گا۔

اس ضمن میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کے ایم سی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ انسدادِ تجاوزات پولیس، کے ایم سی کے حکام اور ضلعی پولیس کے افسران پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو مستقبل میں صدر میں تجاوزات کا سدِ باب کرے گی۔

اس بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں خوبصورت پارک بنائے جائیں گے، غیر قانونی دکانیں پارکوں کی جگہ پر بنائی گئیں تھیں جس کی وجہ سے مارکیٹ کا اصل ماسٹر پلان تبدیل ہوگیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف حالیہ آپریشن چیف جسٹس پاکستان اور وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ جو دکاندار 30 سالہ معاہدے کے تحت کے ایم سی کو کرایہ ادا کررہے تھے انہیں شہر میں قائم کے ایم سی کی دیگر مارکیٹوں میں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔

میئر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی اور شفاف طریقے سے متاثرہ دکانداروں کو متبادل فراہم کیا جائے گا۔

دوسری جانب دکانداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ 4 مارکیٹوں میں ایک ہزار سے زائد دکانیں تباہ کرنے سے 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کے ساتھ ہونے والے مذکرات میں دکانداروں کواپنا سامان منتقل کرنے کے لیے اتوار کی دوپہر تک کا وقت دیا گیا تھا اس کے باوجود انتظامیہ نے صبح 7 بجے آپریشن کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاکڑ کا کہنا تھا کہ تمام متاثرہ افراد آج ملاقات کر کے معاوضے اور متبادل جگہوں کے حوالے سے آج لائحہ عمل ترتیب دیں گے کیوں کہ اس سے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری