افغان تارکین وطن، ترکی اورانڈونیشیا میں شدید مشکلات کا شکار


افغان تارکین وطن، ترکی اورانڈونیشیا میں شدید مشکلات کا شکار

افغان وزارت امور پناہ گزین کا کہنا ہے کہ ترک حکام نے رواں سال 26ہزار افغان پناہ گزینوں کو جبری طور پر ملک بدرکردیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، افغان وزارت امور مھاجرت کا کہنا ہے کہ اس وقت ترکی اور انڈنیشیامیں افغان مہاجرین کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے۔

افغان وزارت امور پناہ گزین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ترک حکام نے افغان حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر ہزاروں افغان تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کردیاہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں جاری خانہ جنگی، کرپشن، بے روزگاری اور دیگر مشکلات کی وجہ سے سالانہ ہزاروں افغان یورپ جانے کی کوشش میں ترکی پہنچ جاتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت ترکی میں ایک لاکھ سے زائد افغان تارکین وطن موجود ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ کسی بھی طریقے سے یورپ پہنچ جائیں۔

افغانستان کی وحدت ملی نامی حکومت کے دور میں ہزاروں افغان شہری جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جان کی تحفظ کے لئے بیرون ملک سفرکرنے پر مجبور ہیں۔

افغان وزارت امور پناہ گزین کے ترجمان «اسلام‌الدین جرات» نے کہا کہ رواں سال کے آغازسے اب تک 26ہزار افغان ترکی سے جبری طور پر کابل پہنچائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں 5ہزار افغان شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں جو آسٹریلیا جانے کی خواہش میں گرفتار کئے جاچکے ہیں۔

وزارت امور پناہ گزین کے ترجمان نے ترک حکام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا افغانستان میں پہلے سے ہی لاکھوں شہری بے روزگار اور بے گھر ہیں ایسی حالت میں افغانوں کو ملک بدر کرنا درست نہیں ہے۔

ان کے مطابق افغانستان میں سلامتی کی صورتحال نازک ہے، اس لیے افغان مہاجرین کو ملک بدر نہیں کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ ترک حکام کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کی خاطر افغان تارکین وطن کا انخلا نا گزیر ہوچکا ہے۔

افغانستان کی وزارت براے مہاجرین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال یورپ سے 10ہزار افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں لاکھوں افغان تارکین وطن آباد ہیں اور پاکستانی حکام افغان حکومت سے مہاجرین کی باعزت واپسی میں تعاون کے خواہاں ہیں۔

  

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری