ہرات میں طالبان کے حملے میں 14 افغان فوجی ہلاک


ہرات میں طالبان کے حملے میں 14 افغان فوجی ہلاک

افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں افغان فوج کی دو چوکیوں پر طالبان کے حملے میں مقامی فوج کے کم از کم 14 اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ 21 فوجیوں کو طالبان اپنے ساتھ لے گئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ہرات کی صوبائی کونسل کے رکن نجیب اللہ محیبی نے بتایا کہ طالبان نے ضلع شنداد میں جمعرات کو رات گئے حملہ کیا اور اضافی فوجی نفری کے آنے سے قبل 6گھنٹے تک لڑائی جاری رہی جنہوں نے حملہ آوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا لیکن وہ اپنے ساتھ 21فوجیوں کو اغوا کر کے لے گئے۔

وزارت دفاع نے ہلاک و قیدی بنائے گئے فوجیوں کی تعداد سے اتفاق نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک اور طالبان کی قید میں موجود فوجیوں کی تعداد 10 ہے۔

ضلع شنداد کے سربراہ حکمت اللہ حکمت نے کہا کہ طالبان کے 200 جنگجوؤں نے مل کر منظم انداز میں حملہ کیا اور وہ دستی بم اور جدید خود کار ہتھیاروں سے لیس تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لڑائی میں 30 طالبان مارے گئے اور یہ لڑائی 12 کلومیٹر پر محیط ضلع کے پورے رقبے تک پھیل گئی اور طالبان نے علاقے سے متصل سڑکوں اور راستوں کا ضلع سے رابطہ منقطع کردیا تھا۔

یہ علاقہ طالبان کے زیر اثر تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں صحافیوں یا دیگر آزاد ذرائع کی رسائی ناممکن ہے اور اسی سبب اطلاعات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

طالبان نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن وہ اس علاقے میں کافی متحرک ہیں اور ملک بھر میں افغان اور غیرملکی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

17سالہ سے جاری یہ جنگ گزشتہ ایک سال کے دوران انتہائی شدت اختیار کر چکی ہے اور طالبان کے حملوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ دوسری جانب امریکا امن کے ذریعے مذاکرات کا خواہاں ہے لیکن طالبان بتدریج ملک کے اہم صوبوں پر کنٹرول حاصل کرتے چلے جا رہے ہیں۔

امریکی کانگریس کے واچ ڈاگ کے مطابق آدھے افغانستان پر طالبان قابض ہیں یا شدت پسند گروپوں کے زیر اثر ہیں۔

امریکا نے افغان فوج کی تربیت سمیت دیگر تمام وسائل کی فراہمی کے لیے سالانہ 4ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جہاں 2001 میں شروع ہونے والی یہ جنگ امریکی تاریخ کی طویل ترین اور سب سے مہنگی جنگ ہے اور وہ اب تک اس پر 10کھرب ڈالر سے زائد خرچ کر چکا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری