ملک میں معیاری طبی سہولتیں صرف سرمایہ داروں کے لئے ہیں، چیف جسٹس


ملک میں معیاری طبی سہولتیں صرف سرمایہ داروں کے لئے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معیاری طبی سہولتیں صرف صاحب ثروت افرادکوحاصل ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معیاری طبی سہولتیں صرف صاحب ثروت افرادکوحاصل ہیں،  طبی سہولتوں سے متعلق قانون سازی میں کردارکی کوشش کی، پنجاب کے اسپتالوں کی حالت ناگفتہ دیکھی، ججزبھی اسپتالوں کی بہتری کے لیے معاونت  فراہم کرتےرہےہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچے، چیف جسٹس آر آئی سی میں سیمینار کے مہمان خصوصی تھے ، جہاں انھیں دماغ کی شریانوں میں اسٹنٹ ڈالنے پرآگاہی فراہم کی گئی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ ایک بیڈپرتین تین مریض ہوتےہیں، ہرکام میرٹ پرکریں گے تو اس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا۔

چیف جسٹس نے انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا افسوس ہے اسپتالوں میں مریضوں کے لئے صحت کی معیاری سہولتیں دستیاب نہیں، محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جاسکتاہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہرکام میرٹ پر کریں گےتواس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا، سروسزاسپتال کےمختلف شعبوں کو ادویات کی کمی کے مسائل ہیں، ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہرکام میرٹ پرکریں گے تو اس کافائدہ سالہاسال تک ہوگا

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اسپتالوں کی حالت یہ ہےکہ ایک بیڈ پر3، 3 مریض ہوتے ہیں، اسپتالوں کے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، سفارشی کلچر ختم  ہوناچاہیے اور تمام کام میرٹ پر ہونے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے کہا خیبرپختونخواکےاسپتال میں ایک بسترپر3،3مریض دیکھے، طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے، صحت کی سہولتوں کی بہتری کےلیے عوامی شعورکی کوشش کی ہے، صحت کی سہولتوں کے لیے فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرصحت کی فراہمی کے نظام کا اہم جزو ہیں، صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے میڈیکل کالجز کا معیار بہتر کرنا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری