افغانستان میں رواں سال2018 میں 2ارب ڈالررشوت دی گئی


افغانستان میں رواں سال2018 میں 2ارب ڈالررشوت دی گئی

افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں رشوت ستانی اور بدعنوانی عروج پر پہنچ گئی ہے اور صرف سنہ 2018ء کے دوران ملک میں لگ بھگ 2 ارب ڈالرز رشوت دی گئی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ایک تازہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں 45لاکھ افراد نے کسی نہ کسی سرکاری عہدیدار کو رشوت دی۔

افغانستان میں دفتر برائے منشیات و جرائم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال 2018میں تقریبا 4.5 ملین سے زائد افراد نے تقریبا 2 بلین ڈالر رشوت دی۔

واضح رہے کہ افغانستان میں کرپشن کی مروج صورتوں میں رشوت ستانی، دھوکے بازی، اختیارات کا ناجائر استعمال اور اقربا پروری سرِ فہرست ہیں جن کا دائرہ حکومت کے اعلیٰ ترین عہدیداران سے لے کر عوام کو خدمات فراہم کرنے والے نچلے درجے کے سرکاری ملازمین تک پھیلا ہوا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ رشوت دینے اور لینے کا چلن افغان معاشرے میں عام ہے اور اب اسے افغانستان میں ایک قابلِ قبول رویہ سمجھا جانے لگا ہے۔

سروے کے مطابق افغان شہری امن و امان کی خراب صورتِ حال کے بعد بدعنوانی کو اپنے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔  

افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارے رشوت لینے میں سب سے آگے ہیں۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری