سابق وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان


احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت جاری ہے، دونوں ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہوچکے ہیں جس کے بعد آج فیصلہ محفوظ کیے جانے کا امکان ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت جاری ہے۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کر رہے ہیں۔

دونوں ریفرنسز میں فریقین کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں، آج کی سماعت میں جواب الجواب دلائل پیش کیے جائیں گے جس کے بعد ریفرنسز کا فیصلہ محفوظ کیے جانے کا امکان ہے۔

سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یو کے لینڈ رجسٹری سے دستاویزات مل گئیں، تصدیق بھی کروا لی گئی ہے۔

گزشتہ سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ فلیگ شپ سے نواز شریف کو 7 لاکھ 80 ہزار درہم کے فوائد پہنچے، یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔

نیب پراسیکیوٹر ملک اصغر نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں، جائیداد کی ملکیت سے متعلق ملزمان کی پرائیویٹ دستاویزات ہیں۔ ملزمان نے سپریم کورٹ میں ایک منی ٹریل دینے کی کوشش کی۔ منی ٹریل کے دوران قطری شہزادے کا خط بھی منظر عام پر آگیا۔

ملک اصغر نے کہا تھا کہ ملزمان کی تمام دستاویزات اور مؤقف جائیداد کو درست ثابت نہیں کرتے، سپریم کورٹ میں ملزمان اپنی جائیداد کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ذریعے ملزمان کو ایک اور موقع دیا تھا۔ یہی سوالات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو دیے گئے تھے کہ جوابات تلاش کردیں۔

انہوں نے کہا کہ تھا جے آئی ٹی کے سامنے بھی ملزمان ذرائع بتانے میں ناکام رہے، سپریم کورٹ نے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کیے اور کیس نیب کو بھیجا، اس طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ملزمان کو تیسرا موقع دیا گیا۔ نیب نے ملزمان کو بلایا لیکن یہ لوگ پیش ہی نہیں ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے تعلق ثابت نہیں ہوتا، شاید قومیانے کے خوف سے 2001 میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔ نواز شریف کی تقاریر سے بے نامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔