پاکستان میں رائج قانون اسلام اور روایات کے مطابق نہیں: چیف جسٹس


پاکستان میں رائج قانون اسلام اور روایات کے مطابق نہیں: چیف جسٹس

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا کہ برطانوی حکومت کے دوران بنائے گئے قانون پر ہی پاکستان میں عمل کیا جارہا ہے جو اسلام اور مقامی روایات کے مطابق نہیں ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کی بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا عدلیہ کی اہم ترین ذمہ داری ہے اورانہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کے دوران بنائے گئے قانون پر ہی پاکستان میں عمل کیا جارہا ہے جو اسلام اور مقامی روایات کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تعلیم کے شعبے کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا ہے اوربہتر تعلیمی نظام کے بغیر کوئی قوم یا معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا جبکہ تعلیم اور صحت کے شعبے کو کاروبارنہیں سمجھنا چاہیے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے معاشرہ پستی کا شکار ہوجاتا ہے، میں بھی پاکستان میں شرح خواندگی میں کمی پر ہمیشہ تشویش کا اظہار کرتا رہا ہوں۔

تعلیمی اداروں میں اپنے دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان میں زیادہ تر یا تو اسکول ہی موجود نہیں ہیں جبکہ جو موجود ہیں ان میں باؤنڈری وال، بیت الخلا اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات میں بھی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسے بھی اسکول موجود ہیں جنہیں مقامی زمین داروں نے باڑوں میں تبدیل کردیا ہے۔

چیف جسٹس نے موجودہ قانون کو میں مطالبات کے مطابق ترامیم پر بھی زور دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے انڈپینڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو مقررہ حد سے زائد ادائیگی کرنے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں نوٹسز جاری کردیے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں متفرق کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ آئی پی پیز کو اربوں روپے دیے گئے جنہوں نے گردیشی قرضوں کو بڑھایا۔

انہوں نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ظاہرہ طور پر ایک معاملہ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا دکھائی دے دہا ہے۔

متعلقہ آئی پی پیز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کیس کو 6 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر بھی کردیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری