خیبرپختونخوا میں خواتین پولیس کی خدمات اوردہشت گردی کا مقابلہ:رپورٹ


خیبرپختونخوا میں خواتین پولیس کی خدمات اوردہشت گردی کا مقابلہ:رپورٹ

خیبر پختونخوا میں خواتین مرد پولیس کی شانہ بشانہ فرائض سرانجام دیکر جرائم کی روک تھام اور معاشرے کی ترقی و خوشحالی میں اپنا موثر کردار ادا کررہی ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ہماری آبادی کا تقریباً 51فیصد حصہ خواتین پرمشتمل ہے اور یہ تناسب تمام شعبوں میں خواتین کو مناسب نمائندگی دینے کا تقاضا بھی کرتا ہے۔

پولیس آرڈر 2017 میں خواتین کو پولیس فورس میں لانے اور جرائم کی روک تھام اور تفتیش کی غرض سے خواتین کے لیے علیحدہ شاخ کے قیام کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس وقت خیبر پختونخوا پولیس میں مجموعی طور پر 800 خواتین پولیس مختلف عہدوں پر فرائض سرانجام دے رہی ہیں، جس میں ایک اے ایس پی، 8ڈی ایس پیز، 2سب انسپکٹرز، 8اے ایس آئیز، 136 ہیڈ کانسٹیبلز، 653 کانسٹیبلز اور 22منسٹریل پوسٹوں پر ڈیوٹیاں دیتی ہیں اور اْن سے کم وبیش وہ تمام ڈیوٹیاں لی جاتی ہیں جو مرد پولیس سے لی جاتی ہیں۔

یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ اب تک تقریباً 63 لیڈی پولیس ایلیٹ کمانڈوتربیت بھی کامیابی سے مکمل کر چکی ہیں۔

کمانڈو ٹریننگ کے دوران لیڈی پولیس اہلکاروں کو اْن تمام دشوار مراحل سے بھی گزرنا پڑا جو مرد کمانڈو تربیت کے دوران گزرتے ہیں اور اب وہ مختلف پلاٹونوں اور دستوں میں تعینات ہو کر مرد کمانڈو کے شانہ بشانہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف اپریشنوں میں نمبرد آزما ہیں۔

اسی طرح مختلف لیڈیز پولیس نے بموں اور بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کی تربیت مکمل کی ہوئی ہیں اور وہ بھی بموں اور بارودی مواد کی موجودگی کی اطلاع پا کر موقع پر پہنچ کر اپنی تربیتی صلاحیتوں کو بروئے کار لارہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق دو خواتین پولیس فرائض کی ادائیگی کے دوران دھماکوں کی زد میں آکر جام شہادت نو ش کر چکی ہے۔ اسی طرح کھیلوں کے میدان میں بھی خیبر پختونخوا پولیس کی لیڈی کانسٹیبل کھلاڑی کئی قومی اور بین الاقوامی اعزاز ات بھی جیت چکی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری