سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار


سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

سانحہ ساہیوال پرجےآئی ٹی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے ، سانحے میں ماری جانے والے مقتول خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دے دیا گیا،مقدمے میں زیرِحراست 6 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

تسنیم نیوزکے مطابق سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں تیرہ سالہ بچی سمیت چار افراد کے قتل پر بننے وا لی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں سی ٹی ڈی کو اختیارات سے تجاوز کا قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل فیملی کوبے گناہ قرادیاگیا ہے جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

ذیشان کےفون پرمشکوک افرادسےرابطوں کےدرجنوں پیغامات ملے ہیں۔

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ ذیشان کےبھائی احتشام نےمشکوک افرادکےگھرآنےکی تصدیق کی ہے۔ ذیشان مشکوک افرادکوگھرمیں پناہ دیتاتھا۔

سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی۔ کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

رپورٹ کے مطابق مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

دریں اثنا ء سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں گرفتاہ شدہ 6ملزمان کوعدالت میں پیش کیا گیا ۔ عدالت نے ملزمان کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 7 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔د

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم نے بھی رواں مہینے کے وسط میں جے آئی ٹی کی اب تک کی کارروائی پر سماعت کرتے ہوئے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری