چینی کمپنی ہواوے کا امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ


موبائل فون بنانے والی چین کی معروف کمپنی ہواوے نے امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کمپنی پر چینی حکومت سے تعلق کے لگائے گئے الزامات کی تردید بھی کی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، پرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمپنی کے روٹیٹنگ چیئرمین گو پنگ نے کہا کہ یہ پابندی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ امریکا نے ہواوے کو دوسرے برانڈز کی مسابقت سے بھی روک دیا ہے، پابندی سے آخر میں نقصان امریکی صارفین ہی کو اٹھانا پڑے گا۔

پنگ کی طرف سے امریکی حکومت پر عوام کو ہواوے کے بارے میں گمراہ کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔

ہواوے کے سائبر سیکورٹی چیف جون سفلوک نے فرم کو دنیا کی سب سے شفاف فرم قرار دیا ہے۔

امریکا کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچنے کے خدشات کے باعث ہواوے کی مصنوعات کا استعمال 5 جی موبائل نیٹ ورک کے لیے بند کر دیا ہے۔

فرم نے بین الاقوامی سطح پر صحافیوں کو اپنے کیمپس پر دورے کی دعوت دی ہے، یہاں تک کہ فرم نے  اپنا تاثر بہتر بنا نے کیلئے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے پورے صفحے کا اشتہار بھی دیا ہے جس میں امریکی عوام کو سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے ملکی سلامتی کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے اپنی فیڈرل ایجنسیز پر ہواوے کی مصنوعات استعمال کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

تاہم اب چینی کمپنی نے امریکی حکومت کی طرف سے لگائی گئی اس پابندی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا، کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکا اس پابندی کے شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔