دہشت گردی کا شکار ایرانی خاندانوں کا وزیر اعظم عمران خان کے نام کھلا خط


دہشت گردی کا شکار ایرانی خاندانوں کا وزیر اعظم عمران خان کے نام کھلا خط

دہشت گردی کا شکار ایرانی شہداء کے خاندانوں نے وزیر اعظم پاکستان سے اپنی جنوب مغربی سرحدوں کو اہم قرار دینے اور دہشت گردوں کے اسلامی جمہوریہ ایران کی حدود میں داخلے کا سد باب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ ایران کی خبر ذرائع ابلاغ پر شائع ہونے کے بعد، ایران بھر میں دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں نے وزیر اعظم پاکستان کے نام اپنے کھلے خط میں ان سے اپنی جنوب مغربی سرحدوں کی طرف توجہ دینے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حدود میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی غرض سے آنے والے دہشت گردوں کے داخلے کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔

کھلے خط کا مکمل متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان

عالی جناب عمران احمد خان نیازی

تقدیمِ سلام و احترام کے ساتھ

سب سے پہلے گذشتہ جمعرات کو پاکستان کی کے دہشت گردانہ حملے میں پاکستانی بحریہ کے کارکنوں کے جاں بحق ہونے پر آپ جناب اور پاکستانی قوم کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور پسماندگان کے لئے صبر کی دعا کرتے ہیں۔

یہ مسلم، دوست اور پڑوسی ملک کے وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے کے بعد آپ جناب کا پہلا دورہ ایران ہے؛ ایسا دورہ جس کا آغاز ایران کے دینی دارالحکومت، شہر مشہد اور حرم امام رضا علیہ السلام سے ہوگا اور ہم اس کو دو قوموں کے درمیان تعلقات نیز دو قوموں کے درمیان روابط کے فروغ کے سلسلے میں ایک مبارک اقدام سمجھتے ہیں۔

جناب وزیر اعظم

ایران اور پاکستان کی دو قوموں کے درمیان ہمسائگی، دین واحد اور سرحدوں کے دونوں اطراف میں مشترکہ قبائلی رشتوں کے باعث، پوری تاریخ میں دو طرفہ تعلقات پائیدار اور بادوام رہے ہیں۔

مذکورہ رشتوں کے علاوم ایک عامل اور بھی ہے جس نے دو قوموں کو آپس میں جوڑ دیا ہے اور وہ ہے دہشت گردی۔ ہمارے ملک میں اسلامی انقلاب کے بعد 17000 سے زائد شہری اس مذموم نوظہور رویے کا شکار ہوئے اور آپ کے ملک میں بھی صرف ایک عشرے کے دوران 22000 شہری دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ یہ اعداد و شمار ایران اور پاکستان کو عالمی سطح پر دہشت گردی کا شکار سب سے بڑے ملکوں کے زمرے میں قرار دیتے ہیں۔

آقائے وزیر اعظم

سرحدوں کی سلامتی دہشت گردی پر قابو پانے اور اس کے خلاف جدوجہد کے اہم اجزاء میں شامل ہے اور اس ہدف تک پہنچنا ممالک کے باہمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ بدقسمتی سے حالیہ برسوں میں، منشیات کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ، انتہاپسند دہشت گرد ٹولوں کی موجودگی نے دو ملکوں کی سرحدوں کی سلامتی کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ایران کی سرحدی افواج کے کارکنوں سمیت سینکڑوں بےگناہ شہریوں کے قتل پر منتج ہوئی ہے۔

دہشت گرد ٹولے، موجودہ صورت حال اور سرحدوں کی سنجیدہ نگرانی کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھا کر، وقتا فوقتا ایران کی سرزمین میں داخل ہوکر تخریبکاری اور دہشت گردی کا ارتکاب کرکے آزادی سے سرحد کے اس پار فرار کرجاتے ہیں۔ یہ صورت حال کئی برسوں سے مسلسل جاری ہے لیکن بدقسمتی سے اسلام آباد نے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام سرانجام نہیں دیا ہے۔

ہمارے اس کلام کا گواہ یہی ہے کہ ٹھیک اس وقت جبکہ آپ اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے پر ہیں، سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہمارے متعدد فرزند، آپ کی سرزمین میں ان ہی انتہاپسند اور دہشت گرد ٹولوں کے ہاتھ میں اسیری کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

عالی جناب

یقینا ایران اور پاکستان کی سرحدوں کی سلامتی کو یکطرف توجہ اور اہتمام کافی نہیں ہے اور اس مسئلے کے لئے آپ کی حکومت کی ضروری اور سنجیدہ توجہ کی ضرورت ہے۔

دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے ایرانی خاندان جناب عالی اور پاکستان کے سیاسی، عسکری اور ان قائم کرنے والے اداروں کے حکام سے سنجیدہ توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح کہ آپ کے لئے افغانستان اور بھارت کے ساتھ طورخم اور کشمیر کے علاقوں میں سرحدی سلامتی کو ایک غیر معمولی اہمیت کی حامل ترجیح سمجھتے ہیں، ایسی ہی توجہ اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ اپنی جنوب مغربی سرحدوں پر بھی مبذول کریں۔ بالخصوص اس لئے بھی کہ یہ دہشت گرد ایسے انتہا پسند عناصر ہیں کہ جن کی سوچ نے نہ صرف ایران بلکہ آپ کے ملک کے عوام اور آپ کی ترقی اور تعمیر کو بھی نشانے پر لیا ہے۔

بےشک، آپ کی حکومت کے اہداف ـ منجملہ تعلیم، صحت اور روزگار ـ کے عظیم تر حصے تک پہنچنے کا دار و مدار انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد پر ہوگا اور ہم ان اہداف تک پہنچنے کے سلسلے میں آپ کی کامیابی کے لئے دعا کرتے ہیں۔

ہابلیلیان فاؤنڈیشن ـ دہشت گردی کے شہداء کے اہل خانہ

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری