حمزہ شہباز کی ضمانت مسترد، گرفتاری کا قوی امکان


حمزہ شہباز کی ضمانت مسترد، گرفتاری کا قوی امکان

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت مسترد کردی جس کے بعد انہیں نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیسز میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، نیب کی ٹیم اور نیب کے وکلاء بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔

دورانِ سماعت حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کے الزامات کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست پر بھی سماعت کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب سے ایف ایم یو دستاویزات مانگی تھیں، تاہم نیب نے یہ نہیں دیں، نیب نے صرف گرفتاری کی وجوہات، انکوائری، انویسٹی گیشن کی دستاویزات دی ہیں۔

دوران سماعت عدالت نے حمزہ شہباز کی اپنے خلاف دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف فیملی کے 1999ء میں اثاثے 50 ملین تھے، ان کےاثاثوں میں 380 ملین کا اضافہ ہوا، رقوم منتقل کرنے میں پاکستان سے 2 کمپنیاں ملوث ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ باہرکیا باتیں ہو رہی ہیں، ہمیں کسی سےغرض نہیں، فیصلہ 100 فیصد قانون کے مطابق ہو گا۔

حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ عدالتی احاطے میں بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی بڑی تعداد جی پی او چوک پر نواز شریف اور شہباز شریف کی تصاویر اور مختلف پوسٹرز کے ساتھ موجود رہی جو اپنے رہنماؤں بالخصوص حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگاتی رہی۔

لاہور ہائی کورٹ اور اس کے اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے، سائلین اور وکلاء کی دہری چیکنگ کے بعد انہیں داخلے کی اجازت دی گئی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری