لاپتہ افراد کے اہل خانہ پر کیا گزرتی ہے کسی کو احساس تک نہیں، سندھ ہائی کورٹ


لاپتہ افراد کے اہل خانہ پر کیا گزرتی ہے کسی کو احساس تک نہیں، سندھ ہائی کورٹ

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کسی کو احساس ہے لاپتہ شخص کے اہل خانہ پر کیا قیامت گزرتی ہے، ان کے لیے ایک ایک لمحہ قیامت سے کم نہیں ہوتا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کے لاپتہ ملازم کی بازیابی سے متعلق درخواست پر اعلی پولیس افسران کو فوری طور پر کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ محکمہ تعلیم کے ملازم اسلم کمال کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ اہلیہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے بتایا کہ میرے شوہر کو گم ہوئے 5 سال بیت گئے، بیٹی کی شادی ہے لیکن شوہر کی تنخواہ بھی بند کر دی گئی۔
لاپتہ کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے پولیس حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کسی کو احساس ہے لاپتہ شخص کے اہل خانہ پر کیا قیامت گزرتی ہے، ان کے لیے ایک ایک لمحہ قیامت سے کم نہیں ہوتا، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ نہیں کر رہے، اداروں کو صرف خط و کتابت میں 3،3 ماہ کا وقت لگ جاتا ہے، پولیس صرف ڈاکیا کا کردار ادا کر رہی ہے۔
ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شخص کس کے پاس ہے، معلوم کرنے کے لیے کیا 6، 6 ماہ درکار ہوں گے۔ عدالت نے اعلی پولیس افسران کو فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے، اسلم کمال کس ادارے کے پاس ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں سینکڑوں افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غایب کیا ہوا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری