وعدے کے باوجود سعودی عرب نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا، دفتر خاجہ کا انکشاف


دفتر خارجہ حکام نے بیان دیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے وعدے اور ہماری یاددہانی کے باوجود ابھی تک پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ محمد ندیم خان نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی سے متعلق تاحال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بار بار سعودی حکام کو پاکستانیوں قیدیوں کی رہائی سے متعلق یاد دہانی بھی کرائی ہے۔

انہوں نے اپنی آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزیراعظم کی سطح پر بھی سعودی حکام کو توجہ دلائی گئی ہے۔ عمران خان نے رواں سال مئی میں اپنے دورے کے موقع پر بھی سعودی شہزادے کو یاد دلایا تاہم سعودی حکام ایک ہی جواب دیتے ہیں اس پر کام شروع کرتے ہیں۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ محمد بن سلمان کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان سے سب بہت خوش ہوئے تھے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ بار بار یاد دہانی کے باوجود تاحال قیدیوں کی فہرست تک جاری نہیں کی گئی۔


اجلاس میں سعودی جیل میں قید ملتان کے رہائشی مرید عباس کا معاملہ بھی دفتر خارجہ کے حکام کے زیر بحث آیا۔ حکام نے کمیٹی کو مرید عباس سمیت سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملتان کا رہائشی مرید عباس بحیثیت ڈرائیور سعودی عرب گیا تھا۔ اس پر وہاں 27 ہزار ریال جرمانہ عائد ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے کفیل سے رابطہ کرکے مرید عباس کو رہا کرائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان میں کیا پیش رفت ہوئی؟ تاہم بدقسمتی سے اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں 3 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں۔ جدہ میں 128 پاکستانی شہری ہیں جبکہ دارالحکومت ریاض میں 114 پاکستان ایسے ہیں جن کے جرمانے ادا کرنے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے 8 ملین سے 22 ملین ریال تک رقم درکار ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی درخواست، شہزادہ محمد بن سلمان کے وعدے اور پاکستان وزارت خارجہ کی بار بار یاددہانی کے باوجود سعودی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔