خواتین پر نسل پرستانہ تنقید کرنے پر کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرارداد پیش


خواتین پر نسل پرستانہ تنقید کرنے پر کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرارداد پیش

امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان دینے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کو کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دینا مہنگا پڑ گیا۔
امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان داغنے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی ہے۔
تفصیلات کےمطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ روز قبل کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دئیے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان (کانگریس) میں پیش کی جانے والی قرار داد میں ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کو نئے امریکیوں اور دیگر رنگت کے افراد کےلیے خلاف نفرت انگزیز قرار دیا۔
برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی اور غیر ملکی خوفزدہ ہونے یا نفرت کرنے کے باعث اراکین کانگریس کو امریکا چھوڑنے کی دھکمی دی گئی تھی۔
منگل کے روزپیش ہونے والی قرار داد کے حق میں 240 اراکین نے جبکہ مخالفت میں 187 اراکین نے ووٹ دیا۔
مذکورہ وقرارداد میں 4 ریپبلیکن اراکین نے بھی ووٹ دیا۔ ووٹ دینے والے قانون ساز ریپبلکنز میں جسٹن امیش بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے منتخب ہونے والے واحد افریقن امریکن کانگریس رکن ول ہررڈ، پنسلوانیا سے منتخب ہونے والے رکن برائن فٹ پیٹرک، میچی گن سے کامیاب ہونے والے رکن کانگرس فرائڈ آپٹن اور انڈیانا کے ممبر سوسین بروکس نے بھی ووٹنگ میں حصّہ لیا اور ٹرمپ کی مخالت میں ووٹ دئیے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹویٹ میں الہان عمر، اوکاسیو کارٹز، ایانّا پریسلے اور رسیدہ طلیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین کو واپس اپنے ملک چلے جانا چاہیے۔

ٹرمپ کے اس غیر ذمہ دارانہ اور تعصب انگیز بیان کی مختلف طبقوں کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر کے اس بیان کی کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ نینسی پلوسی نے امریکی صدر کے بارے میں کہا ہے کہ ٹرمپ امریکا کو دوبارہ سفید فاموں کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مردم شماری کے فارم میں امریکا میں رہنے والوں کی قومیت اور شہریت سے متعلق سوالات بھی شامل کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ امریکا کو دوبارہ سفید فاموں کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔
پلوسی نے کہا کہ 2020ء کے مردم شماری کے فارم میں اس طرح کے سوالات کو شامل کرنے سے مردم شماری میں نسلی اور قومی اقلیتوں کو شامل نہیں کیا جائے گا اور یہ بات واقعی شرمناک ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں آئندہ سال ہونے والی مردم شماری کے فارم میں امریکا میں رہنے والوں کی قومیت اور شہریت سے متعلق سوالات بھی شامل کئے گئے ہیں جس پر ٹرمپ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ٹرمپ کی خواتین پر نسل پرستانہ تنقید کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے سیاہ فام خواتین کے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نظریہ غلط قرار دیا اور ٹرمپ کی ٹویٹ کی شدید مذمت کی ہے۔
ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے آرڈرن نے کہا کہ امریکی صدر نے نسل پرست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ ٫نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر کی سوچ کے برخلاف ہمیں اپنے ملک کے متنوع پن اور کثیر الجہتی معاشرہ ہونے پر فخر ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری