40 چشم دید گواہان اور قتل کی تصاویر، ویڈیو ناکافی؛ مسلمان کے 6 قاتل ہندو عدالت سے باعزت بری


40 چشم دید گواہان اور قتل کی تصاویر، ویڈیو ناکافی؛ مسلمان کے 6 قاتل ہندو عدالت سے باعزت بری

بھارتی عدالت نے 55 سالہ مسلمان کسان کو قتل کرنے والے چھ انتہاپسند ہندوؤں کو 40 چشم دید گواہان، قتل کی تصاویر اور ویڈیو جیسے ثبوتوں کے باوجود رہا کر دیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت کے شہر راجھستان میں 2017 میں قتل ہونے والے ایک کسان مسلمان کے قتل میں نامزد 6 ملزمان کو عدالت نے درجنوں چشم دید گواہوں اور موقع کی تصاویر و ویڈیو ہونے کے باوجود ناکافی شواہد ہونے کی بنیاد پر رہا کر دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہجومی تشدد کے اس واقعہ کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود استغاثہ مضبوط مقدمہ نہیں بنا سکا اور ناکافی شہادتوں کے باعث ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 2 سال قبل میں راجھستان کے علاقے الوار میں مسلمان کسان پہلو خان اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ ٹرک پر گائے لے کر جا رہا تھا جب دو سو کے قریب ہندو انتہاپسندوں نے اسے گھیرے میں لے لیا اور تشدد کر کے شدید زخمی کر دیا۔ پہلو خان دو دن اسپتال میں رہنے کے بعد جاں بحق ہو گیا تھا۔

پہلو خان ہجوم کو بار بار کہتا رہا کہ اس نے یہ گائے ایک میلے سے خریدی ہے لیکن کسی نے اس کی بات نہ مانی، ہجوم نے الزام لگایا کہ وہ گائے کو ذبح کرنے کی غرض سے لے جا رہا تھا۔

الوار کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے سیاسی وجوہات کے باعث حقیقی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا تھا جبکہ عدالت نے ویڈیو کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

عدالت میں 40 عینی شاہدین پیش ہوئے جن میں خان کے دو بیٹے بھی شامل تھے لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کے باعث ملزموں کو رہا کر دیا۔

واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنانا معمول کی بات ہے۔ ان افسوسناک واقعات میں اب تک بہت سے مسلمان شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری