ذاکر نائیک کا متنازع بیان؛ کیا ملائیشیا سے سے بھی ملک بدر ہو جائیں گے؟


ذاکر نائیک کا متنازع بیان؛ کیا ملائیشیا سے سے بھی ملک بدر ہو جائیں گے؟

بھارت سے جبری بے دخلی کے بعد ملائیشیا میں مستقل شہریت حاصل کرنے والے ذاکر نائیک کے متنازع بیان کے بعد ان کی ملک بدری پر غور کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اقلیتوں سے متعلق اپنے متنازع بیان کے باعث مشکلات میں گھرے ذاکر نائیک کی ملائیشیا ملک بدری کے بارے میں ممکنہ طور پر سوچا جا رہا ہے۔

ملائیشیا کے وزیر داخلہ محی الدین یاسین نے اپنے بیان میں کہا کہ ذاکر نائیک سے ملک کے ہندو اقلیتوں سے متعلق متنازع بیان کے بارے میں پولیس پوچھ گچھ کرے گی، اس بیان سے اقلیتوں کی دل آزاری بھی ہوئی۔

ادھر سنگاپور کے اخبار اسٹریٹ ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ متنازع بیان کے بعد ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی سربراہی میں کابینہ اجلاس میں ذاکر نائیک کو ملک بدر کرنے اور شہریت ختم کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے ہو چکا ہے۔

یاد رہے کہ ذاکر نائیک نے ایک تقریر میں کہا تھا کہ ملائیشیا میں آباد قدیم ہندو برادری اب بھی ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد سے زیادہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی حمایت اور عزت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ہزاروں ہندوؤں کو اسلام میں داخل کرنے والے ذاکر نائیک کو دہشت گردی پر اکسانے کے مقدمات کے باعث ملک چھوڑنا پڑا تھا اور اُن کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی گئی تھیں۔
ذاکر نائیک سعودی عرب میں کچھ عرصے قیام کے بعد ملائیشیا پہنچے جہاں پچھلی حکومت نے انہیں مستقل شہریت دے دی تھی۔
لیکن اپنے متنازع بیان کے باعث ان کے لئے ملائیشیا میں بھی مشکلات کھڑی ہو گئی ہیں۔ ملائیشیا کے وزیر داخلہ کے مطابق ذاکر نائک کے بیان سے اقلیتوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
مبصرین کے مطابق قوی امکان ہے کہ ان کو اب ملائیشیا سے بھی بےدخل کر دیا جائے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری