مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوس پر مکمل پابندی؛ عزاداران پر بدترین تشدد


مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوس پر مکمل پابندی؛ عزاداران پر بدترین تشدد

گذشتہ سالوں کی طرح اس برس بھی مقبوضہ کشمیر میں محرم کے ماتمی جلوس پر مکمل پابندی ہے، ظالم فوجیوں نے جلوس کے شرکاء پر بندوقوں کے دہانے کھول دیئے۔

خبرساں ادارے تسنیم کے مطابق 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد وہاں کے مسلمانوں کی مذہبی آزادی بھی سلب کر لی گئی ہے۔ 5 اگست سے اب تک بھارتی حکام نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ وادی کی دیگر مرکزی مساجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی۔

علاوہ ازیں گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی مقبوضہ علاقے میں محرم کا کوئی بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس حوالے سے بھارتی حکومت اس سال مزید سختی برت رہی ہے۔ تاہم کرفیو کے باوجود عزاداران حسین علیہ السلام نے ماتمی جلوس برآمد کیا جس پر بھارتی فوج ٹوٹ پڑی اور جلوس کے شرکاء پر چھرے والی بندوقوں (پیلٹ گنز) کے فائر کھول دئیے۔  

تفصیلات کے مطابق سری نگر کے ایک علاقے حسن آباد میں بھارتی فوجیوں نے ماتمی جلوس پر فائرنگ کر دی، جلوس کے شرکاء کو ممنوعہ پیلٹ گنوں کے نشانے پر رکھا جس کے نتیجے میں متعدد عزادار زخمی ہوگئے ہیں۔ کشمیر کا فوٹو جرنلسٹ بھی پیلٹ گنوں کے چھرے لگنے سے زخمی ہو گیا۔

بھارتی فورسز نے جلوس کی کوریج کرنے والے فوٹو جرنلسٹ کا نہ صرف کیمرا چھین کر توڑ دیا بلکہ تین صحافیوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جن میں شاہد خان، مبشر ڈار اور بلال بھٹ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی مقبوضہ علاقے میں محرم کا کوئی بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ بھارت کو خدشہ ہے کہ یہ جلوس مودی سرکار مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ 8 اور 10محرم کو سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں بہت بڑے جلوس نکالے جاتے تھے تاہم قابض انتظامیہ نے ان جلوسوں پر 1998میں پابندی عائد کر دی تھی۔

 

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری