کراچی / کھول آنکھ مکھی دیکھ، کچرا دیکھ، کرنٹ دیکھ + تصاویر


کراچی / کھول آنکھ مکھی دیکھ، کچرا دیکھ، کرنٹ دیکھ + تصاویر

روشنیوں کے شہر کراچی میں فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ مکھیوں، کچرے اور کرنٹ میں سے کون سی آفت زیادہ بڑی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جو روشنیوں کا شہر بھی کہلاتا ہے، نہ صرف مکھیوں سے گھرا اور کچرے سے اٹا ہوا ہے بلکہ اس کی گلیوں میں بجلی کی ننگی تاروں کی صورت موت بکھری پڑی ہے۔

شہر میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی بارشوں کے بعد نہ صرف پانی جمع ہوا بلکہ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگ گئے اور گندگی کے باعث مکھیوں نے پورے شہر کو لپیٹ میں لیا جس سے مارکیٹیں، گھر، سڑکیں کچھ بھی محفوظ نہیں۔

مکھیوں کے حوالے سے کراچی کے ایک رہائشی عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں مکھیوں کی اس طرح خوف ناک موجودگی کو کبھی نہیں دیکھا۔

سرجانی ٹاؤن میں گوشت کے تاجر زاہد علی کا کہنا تھا کہ جو گاہک گوشت لینے آتے ہیں وہ مکھیوں کو دیکھ کر بھاگ جاتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں کام کرنے والے افراد میں بیماریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ شہر میں مکھیوں کا بدترین طوفان ہے جب کہ انہوں نے پہلی بار اتنی تعداد میں شہر میں مکھیاں دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکھیاں ہر شخص کو بری طرح متاثر کررہی ہیں، یہ بہت ڈرانے والی چیز ہے، آپ روڈ پر باآسانی نہیں گھوم سکتے کیوںکہ یہاں ہر جگہ مکھیاں ہیں۔

کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد جس طرح صورت حال خراب ہے اس پر عالمی میڈیا بھی تنقید کرنے لگا ، اطلاعات کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں، گندگی، بجلی کے طویل بریک ڈاؤنز کے بعد کراچی پراب مکھیوں کے نرغے میں ہے، کوئی جگہ محفوظ نہیں، مکھیوں کے باعث امراض پھیل رہے ہیں۔

بارشوں کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کا اثر یہ ہونے لگا کہ ڈینگی بخار نے پھر اپنا سر اٹھا دیا. کراچی میں فقط 20 روز کے دوران 186 افراد ڈینگی بخار سے متاثر ہوئے ہیں۔

سربراہ انسداد ڈینگی سیل ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق رواں سال شہر میں 1100 افراد ڈینگی سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 20 روز کے دوران اس بخار میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 186 ہوگئی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق شہر سے روزانہ 15 ہزار ٹن کچرا نکلتا ہے تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر روز صرف 10 سے 12 ہزار ٹن کچرا ٹھکانے کا انتظام ہے لہذا شہر میں دن بدن کچرا بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ خصوصا عید قربان اور مون سون کی بارش کے بعد کراچی کچرے سے اٹا ہوا ہے جس کے سامنے سندھ حکومت بےبس نظر آرہی ہے۔

مکھیوں اور کچرے سے تنگ شہریوں کے لئے ایک اور آفت منہ کھولے کھڑی ہے۔ کراچی کے میئر وسیم اخترنے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے دوران بجلی کے کھلے تاروں اور کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے سبب 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مون سون بارشوں کے نتیجے میں کرنٹ سے ہونے والی اموات نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ بارشوں کے بعد لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے گھبرا رہے ہیں کہ جانے پانی سے بھری کون سی گلی میں موت کرنٹ کی صورت میں ان کو آن لے۔

مندرجہ بالا عوامل نے روشنیوں کے شہر کو دنیا کے ناقابل رہائش شہروں میں پانچویں نمبر پر پہنچا دیا ہے۔

دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے دنیا کے 140 شہروں کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق کراچی دنیا کے ناقابل رہائش شہروں میں پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔

کراچی کو انفراسٹرکچر میں 100 میں سے صرف 50، صحت میں 45 اور اسٹبلیٹی میں صرف 20 نمبر ملے ہیں۔

کراچی کے شہریوں کو ان آفات سے چھٹکارا دلانے کے لئے حکومت کو ہنگامی طور پر ایک ایکشن پلان بنانے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

(تصاویر بشکریہ اے ایف پی)

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری