کشمیر کی ابتر حالت؛ امریکی سینیٹرز کا اپنے سفیروں کو خط


کشمیر کی ابتر حالت؛ امریکی سینیٹرز کا اپنے سفیروں کو خط

مقبوضہ کشمیر کے حالات میں بہتری لانے کے لئے امریکی سینیٹرز نے اپنے سفیروں کو بھارت پر زور ڈالنے کو کہا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق 6 امریکی سینیٹرز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھارت میں امریکی سفیر کینتھ جسٹر اور پاکستان میں امریکی ناظم الامور پال جونز کو خطوط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق الہان عمر، رال ایم گریجلوا، اینڈی لیون، جیمز مک گورن، ٹیڈ لیو، ڈونلڈ بیئر اور ایلن لواینتھل نامی 6 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر کینتھ جسٹر کو ہدایات دی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات بہتر بنانے کے لئے بھارت پر زور دیں۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں عائد پابندیاں اٹھانے، صحافیوں کی وادی میں رسائی، غیر قانونی حراست میں قید کشمیریوں کی رہائی، انسانی حقوق کی آزادانہ تحقیقات، پاکستان بھارت کے درمیان تناو¿ کم کرانے اور کشمیریوں کو حق رائے دہی دلوانے کیلئے بھی بھارتی حکومت پردباو ڈالیں۔

خط میں لکھا ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر میں مواصلاتی رابطے بند کر رکھے ہیں اور بھارتی حکومت کی یہ روش جمہوری اور انسانی حقوق دونوں کے منافی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو، اظہار رائے، اجتماعات اور نقل وحرکت پر بندشیں سب ناقابل قبول پابندیاں ہیں، جموں و کشمیر سے اصل حقائق اور خبریں باہر نہیں آنے دی جارہیں اور بڑی تعداد میں جبری گرفتاریوں، عصمت دری، سیاسی اور مقامی رہنماوں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ خط لکھنے والے سینیٹرز میں شامل ہیں۔

خط کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ اس ساری صورتحال سے پاکستان بھارت کے تعلقات مزید خراب ہونےکا خدشہ ہے، موجودہ خطرناک صورتحال پوری دنیا اور امریکا کیلئے بھی خطرہ ہیں۔

سینیٹرز نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمارے اہم اتحادی ہیں، آپ دونوں (کینتھ جسٹر اور پال جونز) اپنے دائرہ اختیار کے مطابق کشمیر کے مسئلے میں ہر ممکن مدد کریں۔

دوسری جانب امریکی صدارتی امیدوار بیٹو اوروک نے بھی کہا ہے کہ امریکا کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات تشویشناک ہیں، امریکا اپنی پوزیشن استعمال کرکے علاقے میں امن لائے۔

یاد رہے چند روز قبل 4 امریکی سینیٹرز نے امریکی صدر کو بھی خط لکھ کر مسئلہ کشمیر میں ٹرمپ کے مژبت کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

جن امریکی سینیٹرز کی طرف سے خط لکھا گیا تھا ان میں سینیٹر وین ہولن، لنزے گراہم، ٹوڈیونگ، بین کارڈن شامل ہیں۔ سینیٹرز نے مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر فوری طور پر ایکشن لیں اور کرفیو میں نرمی کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھائیں۔

انہوں نے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکی صدر بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کویں اور پاکستان اور بھارت میں کشمیر پر جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے مقبوضہ وادی میں شہریوں کو ریلیف مل سکتا ہے اور بھارت کرفیو کو ختم کر سکتا ہے۔

 

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری