ایران پر حملہ کرنے کا وقت آ گیا ہے، امریکی سینیٹر کی ہرزہ سرائی


ایران پر حملہ کرنے کا وقت آ گیا ہے، امریکی سینیٹر کی ہرزہ سرائی

سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا بہانہ بنا کر امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے ایران پر حملے کا مطالبہ کردیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی عرب کے تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا بہانہ بنا کر امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر حملہ کردیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو چاہئیے کہ ایرانی حکومت کی کمر توڑنے کیلئے ان کے تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے۔

امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ یمن کی جانب سے سعودی آئل ریفائنریز پر حملہ اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ ایران کس طرح مشرقِ وسطیٰ میں بدامنی کو فروغ دے رہا ہے۔

ایران کو قیام امن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، یہ لوگ جوہری ہتھیار اور علاقائی برتری کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا اب وقت آگیا ہے کہ امریکا ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کرے اور اگر وہ اپنی خلاف ورزیاں اور ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھتا ہے تو اس کی آئل ریفائنریز پر حملے کیا جائیں۔

سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ ایران اس وقت تک باز نہیں آئے گا جب تک کہ اس کے اقدامات کا منہ توڑ جواب نہیں دیا جائے گا۔ ایران کی آئل ریفائنریز پر حملے کرکے انہیں سبق سکھایا جاسکتا ہے اور اس سے ایرانی حکومت کی کمر بھی توڑی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو آئل فیلڈز کے 15 تیل کے کنووﺅں پر 10 ڈرونز نے حملہ کیا تھا جو کہ اباقق اور خورس کے مقام پر واقع ہیں۔ حملوں کے نتیجے میں 57 لاکھ بیرل یومیہ خام تیل کی سپلائی متاثر ہوئی اور سعودی عرب کی پیداوار نصف رہ گئی۔ اوپیک کے اگست میں جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق سعودی عرب کی یومیہ خام تیل کی پیداوار 98 لاکھ بیرل ہے۔

اگرچہ سعودی آئل فیلڈز پر حملوں کا الزام یمن نے قبول کیا ہے تاہم امریکا نے ان کا اعتراف جرم مسترد کرتے ہوئے اس کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے۔

دوسری جانب گذشتہ روز ہی ایران کے ترجمان وزارت خارجہ عباس موسوی نے بھی حملے کے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ایسے الزامات لگا کر کارروائی کا جواز پیدا کرنا چاہتا ہے۔

اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ابھی اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مائیک پومپیو نے دباﺅ ڈالنے کی پالیسی میں ناکامی پر اپنی سمت تبدیل کرلی ہے، امریکا اور اس کے اتحادی یمن میں پھنس کر رہ گئے ہیں کیونکہ امریکا کا خیال تھا کہ ہتھیاروں کی برتری اسے فوجی فتح دلائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران پر الزام تراشی سے تباہی ختم نہیں ہوگی، جنگ کے خاتمے اور مذاکرات کیلئے ایران کی اپریل 15 کی تجویز کو قبول کیا جائے۔

 

 

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری