بھارت میں ہجومی تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا


بھارت میں ہجومی تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا

بھارت میں معروف دانشوروں، ادیبوں اور فلم سازوں پر ہجومی تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت کی 50 معروف اور معتدل مزاج شخصیات کو انتہا پسند اور جنونی ہندوؤں کے ہاتھوں ہجومی تشدد یا ’’ماب لانچنگ‘‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر آواز اٹھانا مہنگا پڑ گیا۔

نریندرمودی کو ہجومی تشدد پر ہنگامی اقدام کرنے کے لئے خط لکھنے کی پاداش میں 50 اہم شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق رام چندر گوہا، فلم ساز منی رتنم، شیام بنیگل سمیت ہندوستان کی 50 مشہور اہم شخصیات کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

دوسری جانب کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے ان شخصیات پر مقدمہ درج کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے خلاف بغاوت جیسی سنگین دفعات میں دانشوروں، تھیٹر سے منسلک شخصیتوں اور فلم سازوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا جمہوریت کے لئے تشویشناک بات ہے۔

ان معزز شخصیات نے ملک کو شرمندہ کرنے والی ’موب لنچنگ‘ پر اپنی فکرمندیوں سے وزیراعظم مودی کو باخبر کرنے اور ان واقعات کو روکنے کے لئے ضروری اقدام کرنے کی اپیل کی تھی۔

ایسا کرکے اُنہوں نے جمہوریت میں ایک صحت مند اور ذمہ دار شہری ہونے کی ذمہ داری کا حق ادا کیا تھا، ایسے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جانا فرد کی آزادی پر حملہ ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری سدھاکر یادو نے بھارتی سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ان 50 اہم شخصیات پر ہونے والے مقدمے کا نوٹس لے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہا پسند ہندووں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جنیوا میں اسکے 41ویں اجلاس کے دوران اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندو انتہا پسند بھارت بھر میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو بےدریغ قتل کر رہے ہیں۔

سینٹر فار افریقہ ڈیولپمنٹ اینڈ پراگراس کے پال کمار نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتہ قبل جاڑکھنڈ میں ایک چوبیس سالہ مسلمان تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے ”جے شری رام “ کا نعرہ نہ لگائے پر گھنٹوں مارا پیٹا اور بالآخر ان کی جان چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند کھل عام پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں اور بھارتی ریاست اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بالکل خاموش ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اپنے آئین میں درج اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرے۔

دھیان رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

اس حوالے سے جب مودی سرکار کو نوٹس لینے کے لئے خط لکھا گیا تو ان خط کھنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری