وردی نہیں رویہ بدلو / سندھ پولیس کی وردیاں تبدیل کرنے پر عوام کا ردعمل


وردی نہیں رویہ بدلو / سندھ پولیس کی وردیاں تبدیل کرنے پر عوام کا ردعمل

پنجاب کے بعد سندھ حکومت کے پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کرنے کے فیصلے پر عوام نے سخت تنقید کی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سندھ حکومت نے سوا لاکھ سے زائد سندھ پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پولیس کی وردیوں میں تبدیلی کے لیے متعلق محکمہ داخلہ اور آئی جی سندھ سے تجاویز بھی طلب کر لی گئی ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کرنے کی سمری محکمہ داخلہ سندھ نے وزیراعلی سندھ کو ارسال کر دی ہے۔

دستاویز کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس کے لیے بلو شرٹ اور نیوی ٹراؤزر تجویز کرنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ ٹریفک پولیس کے لیے سفید پولو شرٹ اور نیوی ٹراؤزر پر مشتمل نئی وردی منظور کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں کراچی کے 12 ہزار 290 پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل ہوں گی جس میں پہلے مرحلے میں ٹریفک، ایس آر پی اور سی آئی اے پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل ہوں گی۔

دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال 21-2020 میں ڈسٹرکٹ پولیس اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ قبل ازیں پنجاب پولیس کی وردی بھی تبدیل کی گئی تھی، اسے سیاہ سے خاکی رنگ دیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پولیس کی بہتری کے لیے حقیقی اصلاحات لانے پر زور دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ پولیس کی وردی میں تبدیلی کو بھی عوام میں پذیرائی نہیں مل سکی۔ سول سوسائیٹی کا کہنا ہے کہ وردی نہیں پولیس کا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ ان کا موقف ہے کہ دنیا بھر میں پولیس پبلک کی خدمت اور حفاظت کے لئے ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں پولیس کو دیکھ کر ایک عام شہری کو عدم تحفظ اور خوف کا احساس ہوتا ہے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری