کیا آزادی مارچ میں افغان طالبان بھی موجود ہیں؟


کیا آزادی مارچ میں افغان طالبان بھی موجود ہیں؟

جمعیت علمائے اسلام کی آزادی مارچ کے اجتماع میں طالبان کا پرچم لہرایا گیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق آزادی مارچ کے اجتماع میں دیگر سیاسی جماعت کے علاوہ سفید پرچم بھی لہرایا گیا جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا۔

پرچم دو افراد نے تھام رکھا تھا جن کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں اور نہ ہی انتظامیہ نے طالبان کا پرچم لہرانے والوں کو روکا۔

جمیعت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر عبد الواسع نے نجی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے پرچم کی بالکل اجازت نہیں دیتے یہ کسی تیسری قوت کا کام لگتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت خود طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو ہمارے مارچ میں پرچم لہرانے سے کون سی غداری ہوگئی۔

دوسری جانب پولیس نے طالبان کے جھنڈے لانے والے کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے طالبان کا جھنڈا لانے والے کی گرفتاری کی تصدیق بھی کر دی ہے۔  

اس حوالے سے تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پرچم لہرانے کا مقصد حکومت کو دھمکی دینا ہے کہ ہمارے ساتھ طالبان بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے جھنڈے حکومت کو واضح پیغام ہے کہ طالبان بھی آزادی مارچ میں موجود ہیں۔

تجزیہ کار نے کہا کہ آزادی مارچ کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے حکومت کو سو بار سوچنا چاہیے۔

واضح رہے کہ چند روش قبل وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستانی عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی مارچ کی کامیابی پاکستان میں جمہوری دور کا خاتمہ اور طالبان طرز کی حکومت کی بنیاد رکھنا ہے۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو مستعفی ہونے کے لئے 2 روز کی مہلت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2 روز کے بعد ہم سے صبر نہ ہوگا۔

انہوں نے آزادی مارچ کے شرکاء کو بغاوت کے لئے تیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا اجتماع اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر جا کر گرفتار کرلے جس کے بعد اجتماع میں موجود مظاہرین نے حکومت اور وزیراعظم کے خلاف نعرے بلند کئے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری