لاہور: 250 وکلا کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج


لاہور: 250 وکلا کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج

لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں مبینہ طور پر ڈاکٹروں اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے، ہسپتال کی املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے والے 250 سے زائد وکلا کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کرلی گئی ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،  گزشتہ روز پی آئی سی میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

گزشتہ روز وکلا نے چند ہفتے قبل پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مار پیٹ کا شکار ہونے والے وکلا کے ایک گروہ کا بظاہر بدلہ لینے کی مشن پر پی آئی سی میں پرتشدد مظاہرہ کیا تھا جس کے فورا بعد ہی سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیو کلپس وائرل ہوگئے جس میں کچھ ڈاکٹروں کو اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے دیکھا گیا، جس میں مبینہ طور پر وکلا کا 'مذاق' اڑایا گیا تھا۔

لاہور کے ہسپتال دھاوا بولنے والوں میں اکثر سیاہ لباس اور ٹائی میں ملبوس نوجوان تھے جنہوں نے ہسپتال کی حدود کسی شخص کو نہیں بخشا جہاں امراض قلب کے کئی مریض کسی بھی وقت زیرِ علاج ہوتے ہیں۔

گزشتہ روز پہلی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) پی آئی سی کی شکایت پر شادمان پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی جس میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ملک مسعود کھوکر، لاہور بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر اعجاز بسرا اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار رانا انتظار کو وکلا کی قیادت کرنے، انہیں اشتعال دلانے اور ہدایات دینے پر نامزد کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے سمیت جو بھی ان کی راہ میں آئے بچ کر نہیں جاسکے۔

ڈان اخبارکے مطابق ایف آئی آر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی جانب سے ثاقب شفیع شیخ کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 322( قتل و غارت گری)، 452 ( زخمی کرنے، حملے یا حبس بے جا کے لیے تیاریوں کے بعد کسی جگہ بے جا مداخلت کرنے)،352 (سرکاری ملازم کو فرائض کی انجام دہی سے منتشر کرنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ قوت کا استعمال)، 186، 354 (کسی خاتون کی بے حرمتی کے ارادے سے اس پر حملہ کرنا)، 148 (فسادات، مہلک ہتھیاروں سے لیس ہونا)، ،149 ( غیرقانونی عمل) 337-ایچ (2) ( غفلت کے نتیجے میں زخمی کرنے پر سزا ) اور 395 (ڈکیتی کی سزا) کے تحت درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے شکایت کنندہ کے مطابق گزشتہ دوپہر وہ اپنے دفتر میں موجود تھے کہ چوکی انچارج نے ٹیلیفون آپریٹر کے ذریعے آگاہ کیا کہ 200 سے 250 مرد اور خواتین وکلا پی آئی سی کی طرف آرہے ہیں۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اطلاع موصول ہونے کے بعد انہوں نے ہسپتال میں موجود ڈاکٹروں کو بتایا جو پی آئی سی کے ایمرجنسی وارڈ میں وکلا کی آمد سے متعلق سیکیورٹی الرٹ کے لیے پہنچے تھے۔

انہوں نے بتایا تقریبا آدھے گھنٹے بعد 200 سے 250 وکلا پی آئی سی کے ایمرجنسی گیٹ پر تعینات پولیس کی بھاری نفری کو دھکے دیتے ہوئے ایمرجنسی گیٹ کو توڑ کر زبردستی پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل ہوئے جن میں سے کچھ کے پاس اسلحہ اور ڈنڈے بھی تھے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری