برطانوی انتخابات: کنزرویٹوز نے کامیابی حاصل کرلی


برطانوی انتخابات: کنزرویٹوز نے کامیابی حاصل کرلی

برطانیہ کے عام انتخابات میں حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی پارلیمان کی 650 میں سے 326 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ مزید نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے عالمی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ  برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ برطانوی شہریوں نے کنزویٹو جماعت کی حکومت کو بریگزٹ اور ملک کو متحد کرنے کے لیے ’نیا اور طاقتور مینڈیٹ دیا ہے‘۔

اس ضمن میں کیے گئے ایگزٹ پول اور ابتدائی نتائج یہ بات ظاہر کرتے تھےکہ کنزرویٹو پارٹی جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے قریب ہے۔

برطانوی پارلیمان کی 650 نشستوں میں سے قدامت پسند جماعت کے 368 نشستیں جیتنے کی پیش گوئی کی گئی تھی جو اس جماعت کی 3 دہائیوں میں سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

اب تک کے سامنے آنے والے نتائج میں 650 میں سے 600 نشستوں کا نتیجہ سامنے آچکا ہے جس میں کنزرویٹوز نے 326 نشستیں حاصل کرلیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں 5 سال سے کم عرصے میں یہ تیسرے عام انتخابات ہیں جو 100 برس میں پہلی مرتبہ دسمبر میں ہوئے۔

انتخابی مہم کے دوران بورس جانسن کی مہم میں جو پیغام واضح طور پر دیا گیا وہ بریگزٹ کے عمل کو مکمل کرنا تھا جبکہ لیبر پارٹی نے پبلک سروس اور نیشنل ہیلتھ سروس پر اضافی رقم خرچ کرنے کے وعدے پر اپنی مہم مرکوز رکھی۔

اس کامیابی کے بعد کنزرویٹو پارٹی کے بورس جانسن مارگریٹ تھیچر کے بعد سب سے بڑی انتخابی کامیابی حاصل کرنے والے رہنما بن گئے۔

حالیہ انتخابات میں 1987 میں مارگریٹ تھیچر کے دور کے بعد کنزرویٹو کو اتنی بڑی کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 1935 کے بعد لیبر پارٹی کو حاصل ہونے والی نشستوں کی کم ترین تعداد ہے۔

انتخابات سے قبل 10 ڈاؤن اسٹریٹ نے کہا تھا کہ اگر بورس جانسن وزیراعظم کے دفتر میں واپس آئے تو کابینہ میں معمولی رد و بدل کیا جائے گا۔

یورپی یونین سے اخراج کے معاہدہ کے بل دوسری بحث 20 دسمبر کو ہوگی جس کے ذریعے31 جنوری کو بریگزٹ کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

اپوزیشن جماعتوں کی صورتحال

دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جرمی کوربن لیے یہ انتخابات تباہ کن ثابت ہوئے جن سے نتائج مکمل ہونے سے قبل ہی استعفیٰ کا مطالبہ کیا جانے لگا۔

جرمی کوربن کا کہنا تھا کہ انتخابی نتائج ان کی جماعت کے لیے ’انتہائی مایوس کن‘ ہیں اور وہ آئندہ انتخابات میں لیبر پارٹی کی سربراہی نہیں کریں گے۔

اس کے علاوہ بریگزٹ مخالف جماعت لبرل ڈیموکریٹس کو بھی مایوس کا سامنا کرنا پڑا جن کے بارے میں 13 نشستیں حاصل کرنے میں کامیابی کی پیش گوئی کی جارہی تھی جبکہ 2 سال قبل ہونے والے انتخابات میں اس جماعت نے 12 نشستیں حاصل کی تھیں۔

حالیہ انتخابات میں بریگزٹ مخالف 2 جماعتوں کے سربراہان کو بھی شکست ہوئی جن میں لبرل ڈیموکریٹس کی سربراہ جو سونسن، جو اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) سے اپنی نشست ہار گئیں۔

دوسری جانب شمالی آئی لینڈ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نیگل ڈوڈس بھی اپنی نشست سے محروم ہوگئے۔

 

اس کے علاوہ پاکستانی وزیراعظم کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ بھی اپنی نشست جیتنے میں ناکام رہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری