سال 2019 پاکستان کی معیشت نے کیا کھویا کیا پایا!!!


سال 2019 پاکستان کی معیشت نے کیا کھویا کیا پایا!!!

رواں سال پاکستان کی معیشت نے کافی نشیب و فراز کا سامنا کیا، شرح مبادلہ اور اسٹاک مارکیٹ میں کافی اتار چڑھاؤ آئے۔

تسنیم خبررساں ادارہ:

سیاسی محاز آرائی کے ساتھ، پاک بھارت سرحد پر جاری کشیدگی کا بھی ملکی معیشت پر منفی اثر پڑا، تاہم وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مختلف ملکوں کے دوروں سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی، غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔

2019کے آغاز پر ہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی ملکی معیشت کے لئے درد سر تھا، جسے منیج کرنے اور دیوالئے سے بچنے کے لئے پاکستان نے ایک بار پھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 6 ارب ڈالر سے زائد قرضے کا معاہدہ کیا، جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی بار اضافہ کیا گیا، ساتھ ہی بجلی اور گیس کے نرخ بھی بڑھائے گئے، جس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ افراط زر کی شرح 9 سال کی بلند سطح بارہ فیصد سے بھی تجاوز کر گئی

اسی طرح سال کے آغاز پر ہی شرح مبادلہ میں بھی خاصا اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جنوری میں شرح تبادلہ 138.23 روپے تھی، جو 27جون کو 164.05 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 2019پاکستان میں شرح مبادلہ ابتدائی مہینوں میں تو کافی اتار چڑھاؤ سے دوچار رہی ، تاہم اب گذشتہ تین چار ماہ سے اس میں بھی استحکام ہے، سال کے اواخر میں امریکی کرنسی 6 ماہ کی کم ترین سطح 154.95 روپے تک گر گئی، سال 2019 کے دوران پاکستانی کرنسی کی بے قدری سے برآمدکنندگان خوش رہے کیونکہ ڈالر بڑھنے سے ان کی برامدی مالیت بڑھ گئی۔


سال کے آخری چند مہینوں میں معیشت کے لئے بعض مثبت خبریں بھی سامنے آئی ہیں، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ منفی سے مستحکم قرار دیتے ہوئے معیشت میں گرواٹ ختم ہونے کی نوید دی اور جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہونے کی پیش گوئی کی، اس کے ساتھ ہی عالمی جریدے بلوم برگ نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو پہلے کارکردگی اور پھر 100 انڈیکس کو دنیا میں پہلے نمبر پر قرار دیا۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج جو معیشت کا بیرومیٹر کہلاتا ہے، اس کے 100 انڈیکس میں بھی سال کے اوائل میں گراوٹ دیکھی گئی، جنوری میں انڈیکس 40 ہزار 799 پر تھا، لیکن  دسمبر میں یہ بڑھ کر 42 ہزار کی حد عبور کرگیا

 پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے ڈائریکٹر عابد علی حبیب کے مطابق "اب صورتحال کچھ بہتر ہورہی ہے، سیاسی صورتحال اور مارکیٹ میں جو بے چینی تھی وہ بھی اب ختم ہوگئی ہے، ترسیلات میں اضافے، اور ڈالرکے انفلوز کی وجہ سے نہ صرف شرح مبادلہ میں استحکام ہے، بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ رہے ہیں، یعنی مائیکرو اور میکرو اشاریوں میں بہتری آرہی ہے، ان سب باتوں کو لے کر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا، جس سے مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔"

تاہم بعض اقتصادی ماہرین کے خیال میں آئی آیم ایف نے سب سے پہلے پاکستان کی معیشت میں بہتری کی بات کی، جس کے بعد دیگر ادارے بھی بہتری کی بات کررہے ہیں، ملک پر غیرملکی قرضوں کی مالیت 106 ارب ڈالر سے بھی زائد ہے، درامدی اشیا پر پابندی لگاکر تجارتی خسارہ کم کیا، برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔


معروف صنعت کار مظہر ناصر کہتے ہیں " یہ سال تو صنعتی شعبے کے لئے کچھ خاص بہتری نہ لاسکا، لیکن اب حکومت کی معاشی پالیسیوں کے پیش نظر توقع ہے کہ 2020 پاکستان بالخصوص صنعتی شعبے کے لئے خوش آئند سال ثابت ہوگا، آئندہ سال پالیسی ریٹ میں کمی اور سرمایہ کاری میں اضافے کی امید ہے، رواں سال صنعتی شعبے کے لئے کوئی خوشگوار یادیں چھوڑ کر نہیں گیا، سارا سال صنعتوں نے مہنگی بجلی اور گیس کا سامنا کیا، کئی بار شرح سود میں اضافہ ہوا، جس سے پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی، صنعتوں کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی۔"

 ماہر اقتصادیات مزمل اسلم آنے والے سال سے کافی مطئمن دکھائی دے رہے ہیں، ان کے بقول " پاکستان میں اب سرمایہ کاری آنا شروع ہوگئی ہے، روس، مصر، ملائیشیا، چین، وغیرہ یہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کررہے ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.30 ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرضے کی دوسری قسط بھی موصول ہوگئی، جس کی مالیت پینتالیس کروڑ ڈالر سے زائد ہے، اسی طرح زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 17 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں، دوست ممالک ہماری مدد کررہے ہیں، صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے، معاشی ترقی کی تصویر ابھی کچھ دھندلی ہے، لیکن آئندہ سال میں اسے باآسانی واضح دیکھا جاسکتا ہے۔"

تحریر: صفدر عباس

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری