چیف جسٹس پاکستان نے شیخ رشید کی سرزنش کردی


چیف جسٹس پاکستان نے شیخ رشید کی سرزنش کردی

ریلوے خسارہ کیس میں چیف جسٹس پاکستان وزیر ریلوے کی سرزنش کردی،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ منسٹر صاحب بتائیں آپ کیا کررہے ہیں،آپ کا ساراکچاچٹھاہمارے سامنے ہے،ایسے ریلوے کی ہمیں ضرورت نہیں بند کردیں،اس انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلنے والی ۔

کراچی میں سرکلر ریلوے کی زمین دو ہفتوں میں خالی کرانے کا حکم

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ شیخ صاحب آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے اس کو درست کریں،یہ بابوبیٹھ کر صرف کرسیاں گرم کرتے ہیں،پروفیشنل لوگ لے کر آئیں بابو ٹرین نہیں چلا سکتے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ آپ سینئر وزیر ہیں آپ کی وزارت سب سے ٹھیک چلنی چاہئے،ٹرین میں بم پھٹ جائے افسروں اوربابوکو کچھ نہیں ہوتا،دنیا میں ہمارے انجینئرز ٹرینیں چلا رہے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ زمین جن لوگوں سے واگزارکرائی جائے ان کی آبادکاری بھی کی جائے ،عدالت نے سرکلر ریلوے آپریشن کیلئے حکومت سندھ کو تعاون کی ہدایت کردی،سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس میں ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانے کا بزنس پلان طلب کرلیا،عدالت نے کہا کہ بزنس پلان سے انحراف پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، وزیر ریلوے شیخ رشید طلب کرنے پر عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ منسٹر صاحب بتائیں آپ کیا کررہے ہیں ،آپ کا ساراکچاچٹھاہمارے سامنے ہے،چیف جسٹس پاکستان نے وزیر ریلوے شیخ رشید کی سرزنش کردی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریلوے کی ہمیں ضرورت نہیں بند کردیں،اس انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلنے والی ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ ٹرین میں آگ لگنے سے 70 بندے جل گئے آپ نے کیاکارروائی کی ؟وفاقی وزیر نے کہا کہ 29 ذمہ داروں کو ریلوے سے نکال دیا گیا ،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 29 چھوٹے افسران ہوں گے بڑے لوگوں کی باری کب آئے گی ؟شیخ رشید نے کہا کہ بڑے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ بھی تو بڑے ہیں آپ کو بھی تو استعفیٰ دے دینا چاہئے تھا ،ناانجن ہیں ناٹریک ریلوے کی زمینوں پر لوٹ مار مچی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کراچی سے خیبرتک ریلوے کی زمین لوگوں کو دے دی گئی ہے ،شیخ رشید نے کہا کہ میں نے کسی کو ریلے کی زمین نہیں دی ،18 گھنٹے تک کام کرتا ہوں،معیار پر پورانہ اتراتواستعفیٰ دے دوں گا،38 کنال زمین عدالتی حکم پر واگزارکرائی ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے ریلوے ٹریک کاجاپان اورچین کے ساتھ موازنہ کریں ،وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹریک کاواحد حل ایم ایل ون ہے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم ایم ایل ون کون سی جادوگری ہے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کمال ہے پلاننگ والے آپ کی بات نہیں سنتے ،عدالت نے کہا کہ بتایا جائے ایم ایل ون کی ٹینڈرگ کیوں نہیں ہوئی ،شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کا خسارہ پانچ سالو میں ختم ہو جائے گا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریلوے میں ڈیلی ویجز پر رقم لے کر بھرتیاں کی جاتی ہیں ،شیخ صاحب آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے اس کو درست کریں ،یہ بابوبیٹھ کر صرف کرسیاں گرم کرتے ہیں ،پروفیشنل لوگ لے کر آئیں بابو ٹرین نہیں چلا سکتے ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ آپ سینئر وزیر ہیں آپ کی وزارت سب سے ٹھیک چلنی چاہئے ،ٹرین میں بم پھٹ جائے افسروں اوربابوکو کچھ نہیں ہوتا،دنیا میں ہمارے انجینئرز ٹرینیں چلا رہے ہیں ۔

عدالت نے کراچی میں سرکلر ریلوے کی زمین دو ہفتوں میں خالی کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے کہاکہ زمین جن لوگوں سے واگزارکرائی جائے ان کی آبادکاری بھی کی جائے ،عدالت نے سرکلر ریلوے آپریشن کیلئے حکومت سندھ کو تعاون کی ہدایت کردی،سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس میں ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانے کا بزنس پلان طلب کرلیا،عدالت نے کہا کہ بزنس پلان سے انحراف پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی ،عدالت نے ایم ایل ون کی ٹینڈرنگ نہ کرنے پر وفاقی وزیر پلاننگ اورسیکرٹری کو طلب کرلیا،عدالت نے کیس کی سماعت12 فروری تک ملتوی کردی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری