پاکستان کی طبی سہولیات بہترین ہیں،عراق اور پاکستان کے مابین طبی سیاحت کا معاہدہ ہونا چاہیے، مولانا ہادی حسین ناصری


پاکستان کی طبی سہولیات بہترین ہیں،عراق اور پاکستان کے مابین طبی سیاحت کا معاہدہ ہونا چاہیے، مولانا ہادی حسین ناصری

آیت اللہ یعقوبی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ عراق سے بڑے پیمانے پر لوگ پاکستان طبی سیاحت کے لئے آسکتے ہیں، پاکستان کی طبی سہولیات بھارت اور ترکی سے کسی طور کم نہیں ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،۔ آیت اللہ یعقوبی کے نمائندے مولانا ہادی حسین ناصری کا کہنا ہے عراق اور پاکستان کے مابین طبی سیاحت کا معاہدہ ہونا چاہیے۔  پاکستان اور عرا ق خطے میں امن اور اسلام کی سربلندی کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ 

 مرجع عالی قدر آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کے پاکستان میں نمائندے اور الیعقوبی فاونڈیشن پاکستان کے سربراہ حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری کا تعلق پاکستان سے ہے، آپ نے دینی تعلیم عراق سے حاصل کی اوراب پاکستان میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ پاکستان میں آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کے رفاہی،  تعلیمی  اوردیگر  پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ الیعقوبی فاونڈیشن کے سی ای او بھی ہیں۔

تسنیم : جیسا کہ آپ جید عالم دین آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کی پاکستان میں نمائندگی کر رہے ہیں،  ہمارے قارئین کو عراقی عالم دین کی دنیا بھر میں خدمات بارے بتائیے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کی ولادت نجف اشرف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یوم ولادت کی صبح سن 0831ہجری بمطابق 1960عیسوی کو ہوئی۔  آپ کی پرورش خطاب اور ادب میں مشہور خاندان کے علمی اور دینی ماحول میں ہوئی۔  ادب، اشعار اور خطابت کے شعبے میں آپ کا خاندان شہرت کا حامل رہا ہے۔  جیسے'' الایمان الشعیرہ''  میگزین، جس کی نجف اشرف میں اشاعت ہوتی ہے، اس کے مدیر آپ کے والد شیخ موسیٰ تھے۔  آپ کے نانا شیخ مہدی اور آپ کے دادا شیخ یعقوب دونوں آیت اللہ شیخ جعفر شوستری اور آیت اللہ شیخ حسین قلی ہمدانی کے اخلاقی اور عرفانی مکتب سے تعلیم یافتہ تھے۔  آپ نے سکول کی تعلیم بغداد میں مکمل کی،  اور 1982میں بغداد کی انجنیئرنگ یونیورسٹی سے شعبہ تعمیرات میں انجنیئرنگ کی سند حاصل کی۔

دیگر کئی علمی مصروفیات کے علاوہ آپ نے حوزوری تعلیم میں لمعہ اور علامہ مظفر کی تحریر کردہ کتاب اصول فقہ کے دروس مرحوم محمد کلانتر کی سربراہی اور زیر نگرانی نجف اشرف کے موسسہ اسلامی میں حاصل کئے۔  آپ نے نجف کے موسسہ اسلامی کی ایک سالہ تعلیم کے بعد ہی مقدمات کی تدریس شروع کر دی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کے دروس میں طلبہ بڑی تعداد میں شریک ہوتے تھے۔

تسنیم :  آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کی تالیف کردہ کتب بارے ہمارے قارئین کو بتائیں؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  آپ نے متعدد کتب تحریر کی ہیں،  جن میں الریاضیات للفقیہ، ملاح من تاریخ، خطاب الاقیادہ الدینیہ فی العراق(پانچ جلدیں)، ثلاثہ یشکون، دور الائمہ جی الحیاۃ الاسلامیہ، قنادیل العارفین، المشتق عند الاصولین، (شہید صدر کے دروس کی تحریری شکل)، الاسوۃ الحسنہ، المعالم المستقیلہ للحوزہ العلمیہ وغیرہ شامل ہیں۔

تسنیم : آپ کے ادارے کے تحت جاری  فلاحی کاموں بارے بتائیے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  فلاحی اور تعلیمی منصوبوں کے لئے پاکستان میں الیعقوبی فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،  ڈیڑھ سال کی قلیل مدت میں الیعقوبی فاونڈیشن نے مختلف شعبوں میں گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔ فلاحی کاموں کے سلسلہ میں تعاون پر الیعقوبی فاونڈیشن پاکستان حکومت کی شکر گزار ہے۔

 الیعقوبی فاونڈیشن پاکستان عراق اور پاکستان کے مابین تعلقات کی بہتری کے لئے کوشاں ہے۔  دونوں ممالک کے عوام کے مابین پیار و یگانگت اور ہم آہنگی بھی فاونڈیشن کے بنیادی اہداف میں سے، جس کی بنا پر پاکستان میں کام شروع کیا گیا،  فاونڈیشن تعلیم کے شعبہ میں کام کر رہی ہے۔  یعقوبی فاونڈیشن کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا گیا، کشمیر کا مسئلہ فلسطین کے مسئلے کی طرح اہم ہے،  اس دن کو بھرپور طریقے سے منا کر غاصب ہندو کے عزائم اور مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا گیا۔

تسنیم :  مختلف مکاتب فکر کے مابین ہم آہنگی کے لئے آپکا ادارہ کیا اقدامات اٹھا رہا ہے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  آیت اللہ یعقوبی کی جانب سے خصوصی ہدایت کی گئی ہے پاکستان کے غیور عوام کی فلاح اور مختلف مسالک کے مابین ہم آہنگی کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے۔ چونکہ مستحکم پاکستان خطے کے لئے اہم ہے۔  مستحکم پاکستان سے مراد مستحکم خطہ ہے۔  اہل سنت اور اہل تشیع اسلام کے دو بازو ہیں،  ان کے مابین ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے،  دونوں مسالک کے مابین اختلافی مسائل صرف تین فیصد ہیں، ہمیں مسائل کی بجائے مشترکات پر کام کرنا ہوگا تاکہ دونوں مسالک کے لوگوں کو قریب لایا جائے۔

 آیت اللہ یعقوبی کے جانب سے پاکستان کے ثالثی کے کردار کو انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کا جذبہ قابل قدر ہے جس کے تحت دو مسلمان ممالک کے مابین اختلافات کو کم کرنے کی لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔  سال کے آغاز پر خدا وند متعال سے دعا گو ہیں کہ پاکستان کو امن وسلامتی نصیب فرمائے اور پاکستان کی دشمن طاقتوں خصوصا امریکہ، اسرائیل اور بھارت کو ذلیل و رسوا کرے۔

تسنیم : پاکستان اور عراق کے مابین تعلقات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں، بہتری کے لئے کیا اقدامات ناگزیر ہیں؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری: پاک عراق تعلقات کو بڑھانے میں کسی قسم کی رکاوٹ موجود نہیں ہے، صرف سستی کوہی رکاوٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔  عراق اور پاکستان دو اہم مسلم اور برادر ممالک ہیں،  دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں،  خاص طور پر عراق سے بڑے پیمانے پر لوگ پاکستان طبی سیاحت کے لئے آسکتے ہیں۔  پاکستان کی طبی سہولیات بھارت اور ترکی سے کسی طور کم نہیں ہیں۔  عراق اور پاکستان کے مابین طبی سیاحت کا معاہدہ ہونا چاہیے۔  پاکستان اور عرا ق خطے میں امن اور اسلام کی سربلندی کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔  پاکستان اور عراق کے عوام محبت، اخوت، دین اور تہذیب کے رشتوں میں ایک دوسر ے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں،  تاہم دونوں حکومت کو دو طرفہ تعاون میں اضافے کے لئے مزید کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ 

علاوہ ازیں ہم امید کرتے ہیں کہ جلد عراقی حکومت اسلام آباد میں اپنا سفیر تعینات کرنے گی تاکہ تعلقات کی بہتری کے لئے تیزی سے کام کیا جا سکے۔  ریاست مدینہ کی ترجیح اسلامی ممالک ہونے چاہییں،  عراق او آئی سی کا رکن اور اہم ملک ہے،  حال میں پاکستان کا دورہ کرنے والے او آئی سی کے وفد میں عراقی نمائندگی نہ ہونا انتہائی قابل مذمت ہے۔

تسنیم :  امریکہ و اسرائیل کا گھناونا کھیل مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر عراق میں جاری ہے، کیا کہیں گے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  امریکہ اور اسرائیل کا یہ قبیح کردار اس خطے میں پرانا ہے،  تاہم آج مسلمان بیدار ہو چکے ہیں،  امریکہ کو آج منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے، جس کے باعث پسپائی پر مجبو ر ہو چکا ہے، عراقی پارلیمان کی متفقہ قرار داد جس میں امریکی فوج کو فی الفور نکل جانے کا کہا گیا، اور اسی طرح امریکہ کی فوجی بیس عین الاسد پر جمہوری اسلامی ایران کے پے در پے حملے اس بات کے غماز ہیں کہ امریکہ کا زعم اور تکبر خاک میں ملا کر رکھ دیا گیا اور عنقریب غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو بھی صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ اور وہ دن دور نہیں جن منجی بشریت امام زمانہ علیہ السلام کی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا اور دنیا کو امن و انصاف سے بھر دیا جائے گا۔

تسنیم :  حج و زیارات کے لئے جانے والے پاکستانیوں کے لئے مشکلات بڑھتی چلی جارہی ہیں، بہتری کے لئے کیا تجاویز دینا چاہیں گے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  بڑی تعداد میں پاکستانی حج، عمرہ اور زیارات مقامات مقدسہ کے مشتاق ہوتے ہیں اور لاکھوں لگاتے ہیں،  عراقی حکومت نے اسی شوق اور ولولے کے پیش نظر اربعین کے موقع پر بارہا ویزہ فری کیا ہے اور زائرین کی بہترین آو بھگت کی گئی ہے۔  بغداد، نجف اور کربلا تمام مسلمانوں کے لئے مقدس ہیں،  اس عظمت کے پیش نظر عراق کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھنا چاہیے۔  ہم وفاقی وزیر مذہبی امور، پیر نور الحق قادری کی ان تمام پالیسیوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جو زائرین کی بہتری کے لئے کی جا رہی ہیں۔  وہ ایک وژن رکھتے ہیں۔  امید کرتے ہیں کہ ان کے انقلابی اقدامات کی راہ میں کوئی دوسرا ادارہ رکاوٹ نہیں بنے گا۔ 

تسنیم : اربعین حسینی کے موقع پر عراق میں ہر سال زائرین کی تعداد بڑھتی جارہی،  کیا طاقت کارفرما ہے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  مرجع عالی قدر آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی نے فرمایا ہے کہ یہ ایک معجزہ ہے کہ عراقی جس عقیدت اور احترام سے اور دلی لگاو کے ساتھ زائرین کی خدمت کرتے ہیں،  عراق میں سرکاری سطح پر انتظامات کم ہونے کے باعث عراقی عوام زائرین کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور یہ سب امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت اطہار علیھم السلام کی تعلیمات سے جڑے رہنے کے باعث ہے۔

تسنیم : مرجع عالی قدر آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کی جانب سے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

حجتہ الاسلام شیخ ہادی حسین ناصری:  آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی کا غیور پاکستانیوں کے لئے اہم پیغام یہ ہے کہ ایک دوسرے سے پیار و محبت سے پیش آئیں، تفرقہ اور نااتفاقی سے دور رہیں، اور اسلام دشمنوں کو اپنی کمزوریوں سے فائدہ ہرگز اٹھانے نہ دیں،  آپسی فروعی اختلافات کو خندہ پیشانی کے ساتھ مل بیٹھ کر طے کریں، اور مشترکات کو معاشرے میں فروغ دیں۔

 

انٹرویو: این ایچ نقوی

عکاسی: سید محسن علی

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری