شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا امکان


شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا امکان

حکومت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست میں درج کرنے پر غور کررہی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،  کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ ’یہ زیر غور ہے اور شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج ہونا چاہیئے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے صدر ایک ٹی وی ٹاک شو میں نیا آئیڈیا لے کر آئے کہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہیئے لیکن انہوں نے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے منظر عام پر لائے گئے ثبوت پر بات نہیں گی۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف نئے انتخابات کا تنازع کھڑا کر کے اپنی بدعنوانی چھپانے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے لیکن اپوزیشن لیڈر نئے انتخابات کی بات کررہے ہیں ’کیا ان میں اتنی اخلاقی جرات ہے کہ نئے انتخابات کا مطالبہ کرسکیں‘؟۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر نے شہباز شریف کے خلاف بدعنوانی کے ثبوت سامنے لانے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر اور ان کے خاندان نے کک بیکس اور کرپشن کا پیسہ حاسل کرنے کے لیے 10 فرنٹ کمپنیاں بنائیں۔

ان مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے کچھ قریبی ساتھی جو ان کی کمپنیوں کے ملازمین تھے زیرحراست ہیں اور انہوں نے شہباز شریف کے غیر قانونی بزنسز کا اعتراف کیا ہے۔

دوسری جانب شبلی فراز کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان اور آٹا چینی اسکینڈل میں ملوث افراد کا نام ای سی میں کیوں نہیں ڈالا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کورونا وائرس کی وجہ سے مشکل میں اور حکومت کو یہ مشکل ہے کہ کس طرح شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج کرنے کا راستہ ڈھونڈیں۔

 

مریم اورنگزیب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کووِڈ 19 کی وبا کابینہ اجلاس کا ایجنڈا نہیں تھا بلکہ سیاسی انتقام سر فہرست تھا۔

رہنما مسلم لیگ کا مزید کہنا تھا کہ شبلی صاحب شہبازشریف کے بجائے اپنی حکومت کی ناکامی پر عوام کے صبر کے امتحان کی فکر کریں۔

ساتھ ہی مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نام ای سی ایل میں سر فہرست ہونا چاہیئے کیوں کہ وہ پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگاتے ہوئے 23 غیر قانونی بینکوں سے غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ کے مجرم ہیں۔

سیکریٹری اطلاعات پی ایم ایل این کا مزید کہنا تھا کہ ’بی آر ٹی 100 ارب روپے کرپشن کے مجرم، ہیلی کامپٹر کیس کے مجرمان اور مالم جبہ کیس کے مجرمان کا نام ای سی ایل میں ہونا چاہیے، جنہوں نے ملک کو 12 ہزار ارب روپے کے قرضوں میں ڈبو دیا ان کا نام ای سی ایل میں ہونا چاہیئے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری