حکمراں جماعت قومی اسمبلی کو علامتی طور پر استعمال کررہی ہے، قمر زمان کائرہ


حکمراں جماعت قومی اسمبلی کو علامتی طور پر استعمال کررہی ہے، قمر زمان کائرہ

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد اسمبلی کے ذریعے چلنا نہیں ہے قومی اسمبلی کو انہوں نے علامتی طور پر استعمال کیا ہے وہ طاقت کہیں اور سے ڈرائیو کرتے ہیں اس لیے وہ اس کو بے معنی سمجھتے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم ماضی میں جو کچھ کرتے رہے المیہ یہ ہے کہ کچھ سیکھ نہیں سکے۔

ماضی میں کئی چیزیں حجاب میں رکھ کر کی گئیں جو اب کھلے عام کی جارہی ہیں۔ ہمارے ہاں جو منظم ادارے تھے انہوں نے پہلے دن سے اپنے آپ کو وائس رائے کی جگہ دیکھا اور سیاستدانوں کو اپنی رعیت کی جگہ دیکھا یہ ایک المیہ رہا فاطمہ جناح، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر سب غدار تھے نوازشریف غدار ہے یہ رویہ ہے طاقت کا اس سے دنیا کا کوئی ملک ٹھیک نہیں ہوسکااس میں شک نہیں سیاستدان بھی ان گناہوں میں شریک رہے۔

قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ اس حکومت کا مقصد اسمبلی کے ذریعے چلنا نہیں ہے قومی اسمبلی کو انہوں نے علامتی طور پر استعمال کیا ہے وہ طاقت کہیں اور سے ڈرائیو کرتے ہیں اس لیے وہ اس کو بے معنی سمجھتے ہیں اس حکومت میں وزیراعظم کیبنٹ میٹنگ کم کرتے ہیں اور ترجمانوں کی زیادہ کرتے ہیں۔

جہاں تک بات ہے اسمبلیوں میں اپنے ساتھیوں کے حوالے سے بات کرنی کی تو اگر وزیر پیش گوئیاں کررہے ہوں اور وہ صحیح ثابت ہو رہی ہوں اس کے بعد کیا راہ رہ جاتی ہے اور اپوزیشن اپنے ساتھیوں کے حق میں کیوں نہ آواز اٹھائے جب کہ ان پر ظلم ہو رہا ہے اور اسمبلیوں میں ان کے حوالے سے بات نہیں کریں گے تو کہاں کریں گے ۔

ہم نے اے پی سی میں قومی ایشوز کو چھیڑا ہے اگر ہم نیب کی بات کر رہے ہیں اور نیب اس ملک کے اندر گورننس نہیں ہونے دے رہی سیاسی جماعتوں کو نہیں چلنے دے رہی اپوزیشن کو کردار ادا نہیں کرنے دے رہی میڈیا کو اپنا رول ادا نہیں کرنے دے رہی آج میر شکیل کو پکڑ کر بیٹھایا ہوا ہے۔

جیو کے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس سطح کی کرپشن آج ہے پاکستان میں کبھی نہیں رہی۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن جب ہوا تو یہی مضبوط تاثر تھا کہ الیکشن صحیح نہیں ہوا لیکن ہم نے جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے اس کا حصہ بنیں کبھی اقتدار کی بات نہیں کی آج جو مشکلات ہیں اس قسم کی مشکلات کبھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی ملک معاشی طور پر بھی نیچے جارہا ہے اور حکومت اپوزیشن کے ساتھ ملک کے مفاد میں بھی بیٹھنے کو تیار نہیں۔

وزیراعظم بجٹ سیشن میں بھی آکر اپوزیشن پر دھمکیاں دیتے ہیں۔ آج جس سطح کی کرپشن ہے پاکستان میں کبھی نہیں رہی۔

وزیراعظم نے جس چیز کا نوٹس لیا ہے وہ الٹا عوام کے نقصان کا باعث بنا ہے عمران خان کا اسٹائل مکمل طو رپر جمہوریت کا نہیں ہے کسی نیشنل اسٹیٹ کو نہیں مانتے ان کا تصور مکمل طور پر فاشسٹ ہے یہ فاشسٹ حکومت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ جمہوریت میں حکومت کو اپوزیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

حکومت اپوزیشن کو نہیں سمجھ سکی کوئی بھی مسئلہ ہو کشمیر کا آیا معیشت کا آیا اب کورونا کا ہے آج اپوزیشن قومی اسمبلی میں ووٹوں کے لحاذ سے زیادہ ووٹ رکھتی ہے۔آپکا شکوہ جائز ہے شہباز شریف وہ وقت نہیں دے سکے جتنا دینا چاہیے تھا لیکن ان کے معاملات بھی سب کے سامنے ہیں پہلے جیل میں ڈالا وہاں سے آئے نوازشریف کے ساتھ جانا پڑا پھر آگئے اب کویڈ کا ایشو ہے لیکن ان کی جماعت کام کر رہی ہے۔

سلیم صافی نے سوال پوچھا آج مسلم لیگ نون اس انتظار میں ہیں کہ شاید ہم دوبارہ لاڈلے بن جائیں دوسرے لوگ بھی شاید یہی سوچ رہے ہیں اس کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ آج شاید تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ کوئی لاڈلہ بننے کو تیار نہیں ہے۔ ہمارے اے پی سی کا مقصد حصول اقتدار نہیں ہے ملک کے مسائل کو ختم کرنا ہے لاڈلے والی بات پرانی ہوگئی انہیں نہ پہلے کچھ ملا ہے نہ اب ملے گا اس لیے ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے۔

ہم عوام کو سڑکوں پر لاسکتے ہیں لیکن جو آئین کا نظام ہے تبدیلی کا وہ رزلٹ ڈیلور نہیں کرسکتا اس کے اندر ایک فزیکل فلو ہے اب تبدیلی کیسے آئے گی وہ ان ہاؤس ہی آئے گی میں سمجھتا ہوں حکومت اکثریت کھو چکی ہے اتحادی علیحدہ ہوجائیں گے بات ختم ہوجائے گی۔

ان ہاؤس تبدیلی کا یہ مقصد نہیں ہے کہ تحریک انصاف کے لوگ ٹوٹ جائیں اور ان کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے کوئی نیا وزیراعظم آجائے تبدیلی آئے گی حکومت کی اکثریت ختم ہوجائے گی اتحادی چھوڑ جائیں گے وہ یہ کہتے ہیں کہ کل جب ہم الیکشن میں جائیں گے تو کیا منہ لے کر جائیں گے عمران خان کی تمام تر خرابیوں کا ملبہ ہم پر گرے گا۔

یہ میرا ذاتی خیال ہے کہ جو ہمارا اسٹریکچر ہے حکومت چلنے کا الیکشن آپ کو اس کا جواب نہیں دے گا الیکشن عوام کے چناؤ کو موقع تو دے دے گا ان ہاؤس بھی نہیں دے سکتا آپ کو گورننس کا اسٹریکچر اختیار کس کے پاس ہے ذمہ داری کس کی ہے طاقت کہاں پر ہے اس کا ری بیلنس چاہے الیکشن سے پہلے الیکشن کے بعد ممکن نہیں ہے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری