ایف آئی اے نے شاہین ایئر کا ڈائریکٹر گرفتار کرلیا


ایف آئی اے نے شاہین ایئر کا ڈائریکٹر گرفتار کرلیا

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے) کی شکایت پر شاہین ایئر انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر کوگرفتار کرلیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے) کی شکایت پر شاہین ایئر انٹرنیشنل (ایس اے آئی) کے خلاف قومی خزانے کو مبینہ ایک ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے کہا کہ کیس ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی میں درج کیا گیا۔
مذکورہ کیس کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کی جانب سے کی جانے والی انکوائری کا نتیجہ ہے جسے سی اے اے کراچی کی تحریری شکایت پر شروع کیا گیا تھا۔
ایک سینئر عہدیدار نے نشاندہی کی کہ انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ شاہین ایئرلائن کو ’فلائٹ آپریشن چارجز‘ سول ایوی ایشن کو ادا کرنے تھے لیکن شاہین ایئر کے چیئرمین کاشف صہبائی، سی ای او احسان خالد صہبائی، ڈائریکٹرز اور انتطامیہ کے اراکین نے مبینہ طور پر مارچ 2018 سے اب تک سی اے اے کو چارجز کی ادائیگی میں دھوکا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہین ایئرلائن کے مذکورہ بالا عہدیداروں نے غیر قانونی طور پر تقریباً ایک ارب 40 کروڑ روپے کی رقم اور کے آئی بی او آر + سی اے اے کے سرچارج، اپنے پاس رکھے جس کے باعث قومی خزانے کو کے آئی بی او آر-سرچارج اور ایک ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
ڈان اخبار نے خبر دی ہے کہ انکوائری کے دوران ایف آئی اے نے ملزمان کے سی ٹی آرز/ای ٹی آرز کے لیے مالیاتی نگرانی کے یونٹ (ایف ایم یو) سے رجوع کیا جس پر ایف ایم یو نے کینیڈین حکام سے رابطہ کیا۔
ایف آئی اے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا کہ دو ملزمان کو رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس(آر سی ایم پی) نے 5 لاکھ کینیڈین ڈالر نقد کے ساتھ روکا جو اب پولیس کے پاس ہے۔
چنانچہ شاہین ایئرلائن کے ڈائریکٹرز کے خلاف کیس ’پاکستان پینل کوڈ کی دفعات406 (کرمنل بریچ آف ٹرسٹ) کی دفعہ ، 489-ایف (ڈس آنرنگ آف چیک) ، 109(جرم میں اعانت)، 34 (مجرمانہ عزائم) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 ار 4 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
شاہین ایئر لائن کے جن اراکین کو اس مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ان میں سی ای او احسان خالد صہبائی اور ڈائریکٹرز کاشف محمود، سبرینہ کلثوم صہبائی، جاوید کریم، جینٹ صہبائی، ہوشنگ بی سدوا، راشدہ یاسمین، یاور محمود اور محمد واثق شامل ہیں۔
افسر نے بتایا کہ ایک ڈائریکٹر یاور محمود صہبائی کو گرفتار کرلیا گیا۔
 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری