ایران اور عراق میں جدائی، ناممکن !


امریکی، برطانوی، صیہونی اور بعض خائن عرب ریاستوں کی لاکھ کوششوں اور سازشوں کے باجود آج ایران اور عراق پہلے سے کہیں زیادہ ایک دوسرے کے قریب ہو کر اتحاد، یکجہتی، ہمدلی اور برادری کی بہترین مثال پیش کر رہے ہیں۔


کل بروز ہفتہ بسمیہ ملٹری بیس جو کہ امریکی اور ہسپانوی افواج کے کنٹرول میں تھی کو عراقی حکومت اور مقاومتی محاز کے شدید دباو کے باعث خالی کر کےعراقی افواج کے حوالے کردیا گیا۔
عراقی پارلیمنٹ نے عراق میں سپاہ قدس کے محبوب کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندوس کی شہادت کے بعد امریکی فوجیوں کو ان کے ملک سے نکالنے کے لئے 5 جنوری کو ایک بل منظور کیا تھا۔
    دشمن نے لاکھ چاہا اور مسلسل سازشوں کے جال بنے کہ ایران و عراق کو تقسیم کیا جائے، ان کے عوام کے درمیان خلیج پیدا کر دی جائے، ان میں پھوٹ ڈال کر انہیں ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کیا جائے، مگر اس کے باجود آج ایران اور عراق پہلے سے کہیں زیادہ ایک دوسرے کے قریب ہو گئے ہیں۔
شک نہیں کہ یہ صرف شہدا بالخصوص شہید جنرل قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے شہید ساتھیوں کے خون کا صدقہ ہے کہ دونوں ملک پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہو گئے اور امریکہ کو خطے میں بیگانہ قرار دے دیا گیا۔