کراچی میں اختیارات کی جنگ نے آلائشوں اور کچرے کے ڈھیر لگا دیئے، شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا


کراچی میں اختیارات کی جنگ نے آلائشوں اور کچرے کے ڈھیر لگا دیئے، شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا

ملک کا معاشی مرکز عید کے دنوں میں گندگی کا مرکز بنا رہا

کراچی : تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  شہر کراچی میں عید الاضحیٰ پر بروقت آلائشیں نہ اُٹھانے کی روایت اس سال بھی برقرار رہی اور اس بار تو کراچی میں اختیارات کی جنگ اور بلدیاتی اداروں کی سنگین غفلت کے سبب آلائشوں کے ڈھیر لگ گئے، کچرے کی ابتر صورت حال کے بعد شہر میں آلائشوں کے ڈھیر اور ابلتے گٹروں کا مسئلہ ایک عفریت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

مئیر کراچی اور صوبائی وزیر سعید غنی کے دورے اور احکامات بھی کسی کام نہ آئے ،ملک کا معاشی مرکز عید کے دنوں میں گندگی کا مرکز بنا رہا ،شہریوں نے بھی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گلیوں میں قربانی کا سلسلہ جاری رکھا ۔ ذرائع کے مطابق شہرقائد کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر آلائشیں تاحال موجود ہیں، شہریوں کو شدید کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔

ذرائع نے خبر دی ہے کہ کورنگی ساڑھے 3 نمبر فیکٹری ایریا کی مرکزی سڑک پر آلائشوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں،آلائشوں کے ڈھیر کے باعث علاقوں میں شدید تعفن اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

تاہم اس حوالے سے یو سی وائس چیئرپرسن روبینہ انصاری کا کہنا ہے کہ یہ آلائشیں ایک منظم سازش کے تحت سڑکوں پر پھینکی گئی ہیں، رات گئے تمام متعلقہ علاقوں سے آلائشیں اٹھالی گئی تھیں۔

ایک اور کراچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب سڑک پر آلائشیں موجود ہیں، جنہیں اٹھانے والا کوئی نہیں جس کے باعث وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کی روانی میں خلل پڑرہا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر علاقوں پہلوان گوٹھ ،لیاقت آباد، ناظم آباد، ملیر، شاہ فیصل کالونی، تین ہٹی، لیاری کیماڑی سمیت درجنوں علاقوں میں جانوروں کی باقیات نہیں اٹھائی جاسکیں ۔

یاد رہے کہ عید کے تیسرے دن بھی محکمہ بلدیات اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ آلائشیں اٹھانے میں ناکام ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آلائشیں اٹھانے کیلئے مذکورہ ادارے کے پاس نہ تو افرادی قوت ہے نہ مشینری جس سے اس مسئلے سے نمٹا جاسکے۔

دوسری جانب بہت سے شہریوں نے بھی قربانی سے متعلق ایس او پیز کو روند ڈالا اور گلیوں میں قربانی کا سلسلہ جاری رہا ۔ کئی شہری مخصوص مقامات سے ہی لاعلم رہے اور کچھ تو میدانوں میں بارش کے پانی کی موجودگی کی شکایت کرتے رہے۔

شہریوں کا کہنا ہے محکمہ بلدیات اور میئر کراچی آپس میں الجھنے اور اختیارات کی جنگ کو بڑھاوا دینے کی بجائے کراچی اور اس کے مکینوں کی فکر کریں۔

 

 

 

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری