" جو کشمیر پر ہمارے ساتھ نہیں ہے، وہ ہمارے ساتھ ہو ہی نہیں سکتا" سابق سیکریٹری خارجہ پاکستان


" جو کشمیر پر ہمارے ساتھ نہیں ہے، وہ ہمارے ساتھ ہو ہی نہیں سکتا" سابق سیکریٹری خارجہ پاکستان

"عرب ممالک صرف تیل کی آمدن کی وجہ سے غرور میں ہیں، او آئی سی ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے، ایک ملک (سعودی عرب) 57 ممالک کو بھیڑوں کی طرح آگے چلا رہا ہے ": شمشاد احمد خان

تسنیم نیوز ایجنسی: سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ  شاہ محمود قریشی نے جو کہا وہ سو فیصد درست ہے، کشمیر کے مسئلے پر عرب دوستوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ او آئی سی،( اسلامی ممالک کا اتحاد) ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے اور اس کا دنیا میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک ملک (سعودی عرب) 57 ممالک کو بھیڑوں کی طرح آگے چلا رہا ہے۔
شمشاد احمد خان کا کہ بھی کہنا تھا کہ عرب ملک یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو کشمیر پر ہمارے ساتھ نہیں ہے، وہ ہمارے ساتھ ہو ہی نہیں سکتا۔ عرب ممالک صرف تیل کی آمدن کی وجہ سے غرور میں ہیں لیکن انھیں پاکستان کی ان قربانیوں کا کوئی ادراک نہیں ہے کہ ہم نے کیسے ان کی وجہ سے ایران سے تعلقات بگاڑے ہیں۔‘

پاکستان کی معاشی پالیسی پر گہری نظر رکھنے والے ڈاکٹر اشفاق حسن نے اس معاملے پر اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ جیو سٹریٹیجک تبدیلیوں کی وجہ سے اب مختلف ممالک اپنی پالیسیوں کا تعین کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق سعودی عرب کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی کھل کر حمایت نہیں کر رہا کیونکہ ان کے انڈیا کے ساتھ تجارتی مفادات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب کو پیسے واپس کر کے واضح پیغام دیا ہے کہ اب وہ بدلتے حالات میں سعودی عرب سے معاشی سے زیادہ سفارتی تعاون کا خواہاں ہے۔

ڈاکٹر اشفاق حسن کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پر بھی رضامندی ظاہر نہیں کر رہا تھا تو ہو سکتا ہے کہ سعودی عرب سے قرض واپسی کے مطالبے کا مقصد پاکستان پر دباؤ بڑھانا بھی ہو۔

واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی مدد نہ کرنے اور منافقانہ رویہ اپنانے پر  گذشتہ دنوں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ سے تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ وہ قائدانہ صلاحیت اور کردار ادا کریں جس کی امت مسلمہ آپ سے توقع کر رہی ہے۔ او آئی سی آنکھ مچولی اور بچ بچاؤ کی پالیسی نہ کھیلے۔" انھوں نےیہ بھی کہا تھا کہ کانفرنس کی وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اگر یہ نہیں بلایا جاتا تو میں خود وزیر اعظم سے کہوں گا کہ پاکستان ایسے ممالک کا اجلاس خود بلائے جو کشمیر پر پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ان کے مطابق یہ اجلاس او آئی سی کے پلیٹ فارم یا اس سے ہٹ کر بلایا جائے۔



شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک جملے میں لفظ ’ورنہ‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ میرا نکتہ نظر ہے، اگر نا کیا تو میں عمران خان صاحب سے کہوں گا کہ سفیرِ کشمیر اب مزید انتظار نہیں ہو سکتا، ہمیں آگے بڑھنا ہو گا ود اور ود آؤٹ۔
اور پروگرام کے میزبان نےجب یہ سوال پوچھا کہ پاکستان ’وِد اور ودآؤٹ` سعودی عرب کے اس کانفرنس میں شریک ہو گا تو شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ ’ود اور ود آؤٹ‘۔
جس کے بعد سعودی عرب نے پاکستان سے اپنے دیئے گئے تمام پیسوں کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا تھا اور پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی رقم واپس بھی کر دی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری